کی جانوں سے جو ایک خاص تعلّق ہے وہ بھی اسی بات کا مُتَقَاضِی ہے کہ آپ سے مَحبَّت کی جائے۔ جیسا کہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے: کوئی مومِن ایسا نہیں جس کیلئے میں دنیا و آخِرَت میں سارے اِنسانوں سے زیادہ اولیٰ واَقْرَب نہ ہوں۔1 اور یہی مَضْمُون اس فرمانِ باری تعالیٰ سے بھی واضِح ہو رہا ہے:
اَلنَّبِیُّ اَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیۡنَ مِنْ اَنۡفُسِہِمْ (پ۲۱، الاحزاب: ۶)
ترجمۂ کنز الایمان:یہ نبی مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالِک ہے۔
مَعْلُوم ہوا جب آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ذاتِ بابرکات میں تمام خَصائِلِ جمیلہ و جمیع اَسبابِ مَحبَّت مَوجُود ہیں تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ذات کیونکر مَحبَّت کے لائق نہ ہو گی؟
صحابیات کی وارفتگی کا عالم
پیاری پیاری اِسْلَامی بہنو!صحابیات طیبات رضی اللّٰہ تعالٰی عَنْہُنَّ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے کس قَدْر مَحبَّت کرتی تھیں، یہ واقعہ اس بات کا واضِح ثُبُوت ہے کہ غزوۂ اُحد میں شیطان نے بے پَرکی یہ خَبَر اڑا دی کہ سرورِ کائنات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم شہید ہو گئےہیں،جب یہ ہولناک خَبَر مدینۂ مُنَوَّرہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْماً میں پہنچی تو وہاں کی زمین دَہَل گئی یہاں تک کہ وہاں کی پردہ نشین عورتوں کے دِل و دِماغ میں صَدْماتِ غَم کا بھَونچال آ گیا،مدینہ کی گلیوں
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1 ……… بخاری،کتاب فی الاستقراض … الخ، باب الصلاة علی من ترک دینا، ص۶۱۷، حدیث:۲۳۹۹