مَحبَّت سے مُقَدّم جاننا لازِم ہے، بلکہ اسکے بغیر تو اِیمان ہی مُکَمَّل نہیں کیونکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مَحبَّت در حقیقت اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی ہی مَحبَّت ہے1 اور مَحبَّتِ باری تعالیٰ کے مُتَعَلّق حضرت سَیِّدُنا ابو محمد سَہْل بن عبداللہ تُسْتَرِی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں:اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے مَحبَّت کی عَلامَت قرآنِ کریم سے مَحبَّت ہے اور قرآنِ کریم سے مَحبَّت کی عَلامَت نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مَحبَّت ہے اور حبیبِ خُدا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے مَحبَّت کی عَلامَت آپ کی سنتوں سے مَحبَّت ہے۔ جبکہ ان سب کی مَحبَّت کی عَلامَت آخِرَت سے مَحبَّت ہے۔2
قرآن و سنّت اور محبتِ رسول
فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
قُلْ اِنۡ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَاَبْنَآؤُکُمْ وَ اِخْوَانُکُمْ وَاَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیۡرَتُکُمْ وَ اَمْوَالُۨ اقْتَرَفْتُمُوۡہَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَمَسٰکِنُ تَرْضَوْنَہَاۤ اَحَبَّ اِلَیۡکُمۡ مِّنَ اللہِ وَرَسُوۡلِہٖ وَجِہَادٍ فِیۡ سَبِیۡلِہٖ فَتَرَبَّصُوۡا
ترجمۂ کنز الایمان:تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ سَودا جس کے نُقْصَان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مَکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
……… ماخوذ از المواهب اللدنیه، المقصد السابع، الفصل الاول فی وجوب محبته…الخ، ۲/ ۴۸۲
2 ……… تفسير القرطبی، پ۳، آل عمران، تحت الآية:۳۱،المجلد الثانی،۴/۴۱