ہو یا گرما عبادت خدا کی طرف دل مائل رہتا جس کے سبب دل اور روح کی کھیتی بھی شاداب اور ترو تازہ رہتی، گھر کے تمام افراد جسم وجاں کی صحت وسلامتی کے ساتھ زندگی کے دنوں کو ہنسی خوشی الوداع کررہے تھے، بس اسی دوران اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی طرف سے مجھ پر آزمائش کا وقت آگیااورمیرے گردوں میں تکلیف ہونا شروع ہوگئی، ابتداً تو تکلیف کم تھی لیکن جیسے جیسے دن گزرتے گئے درد میں اضافہ ہوتا گیا، علاج کیلئے جب ڈاکٹروں کو چیک اپ کروایا گیا تو پتا چلا کہ میرے گردوں میں چار پتھریاں ہیں جس کے سبب میں اذیت سے دوچار ہوں ، پتھریوں کے بارے میں سن کر مزید پریشانی بڑھ گئی، بساا وقات درد برداشت سے باہر ہوجاتا اور میں ماہی بے آب کی طرح تڑپتا،پیشاب کی بندش کی وجہ سے تکلیف میں اضافہ ہوجاتا،انجکشن سے درد میں افاقہ ہوتا مگر جونہی اس کا اثر زائل ہوتا درد دوبارہ لوٹ آتا، ڈاکٹروں اور حکیموں سے بھی علاج کروایا مگر کچھ فائدہ نہ ہوا، الغرض میری زندگی کے ایام بڑے ہی کرب اضطراب میں کٹ رہے تھے ۔
ایک بار میں 10دن تک مسلسل چار پائی پر درد کی وجہ سے تڑپتا رہا ، نما ز بھی کبھی لیٹ کر اور کبھی بیٹھ کر ادا کی، 24فروری 2011ء کی شب درد میں کافی اضافہ ہوگیا، نیند آنکھوں سے کوسوں دور تھی، رات کے تقریباًایک بجے مدنی چینل آن کیا، اس وقت شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ