ایک دن حسب معمول گانے سننے کی غرض سے ایک کیسٹ ٹیپ ریکارڈر میں لگائی، جسے میں گانوں کی کیسٹ سمجھ رہا تھا وہ شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکے سنتوں بھرا بیان تھا، جب ایک ولی کامل کی پرتاثیر آواز میری سماعت سے ٹکرائی تو مجھ پر لرزہ طاری ہوگیا ، میرے دل کی دنیا زیر وزبر ہوگئی، شیطان کو یہ کب گوارہ تھاکہ میں پورا بیان سننے میں کامیاب ہوجاؤں اور میری زندگی میں سنّتوں کی مدنی بہار آجائے، چنانچہ اس نے میرے ذہن میں یہ بات ڈالنے کی کوشش کی کہ اس میں موت وقبراور آخرت کے عذابات کی باتیں ہیں ، اسے بند کرکے گانے کی کیسٹ لگالے ، لیکن امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے پرتاثیر جملے کانوں کے راستے دل پر اثر کرگئے، لہٰذا نفس وشیطان کے وار کو ناکام بناتے ہوئے میں بغور بیان سننے لگا، جوں جوں بیان سنتا گیا، دل سے گناہوں کا میل دُھلتا گیا، فکرِآخرت سے دل روشن ہوگیا ، یوں اس سنّتوں بھرے بیان کی برکت سے دعوتِ اسلامی اور امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکی محبت میرے دل میں پیدا ہوگئی۔
خوشی قسمتی سے کچھ عرصے بعد مدینۃ الاولیا (ملتان) میں دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے بین لاقوامی سنتوں بھرے اجتماع کی آمد ہوگئی، میں ان دنوں کسی کام سے گیا ہواتھا، جب گھر لوٹا تو چھوٹے بھائی کے سرپر سبز سبز عمامہ