پاس تشریف لے گئے تو فرمایا:کیا تم مومن ہو؟ وہ خاموش رہے، اَمیرُ الْمُومِنِیْن حضرتِ سَیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہنے عرض کی:ہاں !یَارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! فرمایا : تمہارے ایمان کی علامت کیا ہے؟ صحابہ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی:ہم فراخی کی حالت میں شکر کرتے ہیں ، آزمائش کے وقت صبر کرتے ہیں ، اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکے فیصلے پر راضی رہتے ہیں ۔ نبیِّ اکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا:رب کعبہ کی قسم!تم مومن ہو۔ (احیاء العلوم،۴/۷۶)
حضرتِ سَیِّدُناابنِ عبّاس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ اللّٰہ (عَزَّ وَجَلَّ)نے سب سے پہلی چیز لَوحِ محفوظ میں یہ لکھی کہ میں اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ)ہوں میرے سوا کوئی عبادت کا مستِحق نہیں !محمد (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)میرے رسول ہیں ۔ جس نے میرے فیصلے کوتسلیم کرلیااور میری نازل کی ہوئی مصیبت پر صبر کیا اور میری نعمتوں کا شکر ادا کیا تو میں نے اس کو صِدّیق لکھا ہے اور اس کوصِدّیقین کے ساتھ اٹھا وں گا اور جس نے میرے فیصلے کو تسلیم نہیں کیا اور میری نازِل کی ہوئی مصیبت پر صَبْرنہیں کیا اور میری نعمتوں کا شکر ادا نہیں کیا وہ میرے سواجسے چاہے اپنامعبود بنالے ۔ (تفسیرقرطبی، پ۳۰، البروج، تحت الایۃ:۲۲،۱۰/۲۱۰)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد