اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
درودشریف کی فضیلت
شیخِ طریقت،امیرِ اَہلسنّت، با نی دعوتِ اِسلامی، حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَوی ضیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العالیہ اپنے رسالے ’’کالے بچھو‘‘ کے صفحہ نمبر 1پرنقل کرتے ہیں کہ سرکارِمدینہ، راحتِ قلب وسینہ، صاحبِ معطَّرپسینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا: اے لوگو! بے شک بروزِ قِیامت اسکی دَہشتوں اورحساب کتاب سے جلد نَجات پانے والا شخص وہ ہوگا جس نے تم میں سے مجھ پر دنیا کے اندر بکثرت دُرود شریف پڑھے ہوں گے۔ (فردوسُ الْاخبار، باب الیاء، ۲/۴۷۱، حدیث: ۸۲۱۰)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{1}راہِ سنت کامسافر
کوٹ میانہ (تحصیل کوٹ مومن، ضلع گلزار طیبہ ، سرگودھا) کے مقیم اسلامی بھائی کے تحریری بیان کا خلاصہ ہے، تبلیغِ قرآن و سنت کی عالمگیرغیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستگی سے قبل میں نمازوں کی ادائیگی سے محروم تھا، محلے کے دوستوں کے ساتھ آوارہ گردی کرتا تھا، عمل سے بالکل کورا تھا،