کوششیں کریں اور خوب خوب اَجر و ثواب کمائیں۔ حدىثِ پاک مىں ہے : خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْاٰنَ وَعَلَّمَہٗ یعنی تم میں بہتر وہ ہے جو قرآن سیکھے اور سکھائے ۔ (1)ہر ایک کو قرآنِ کرىم سىکھنا چاہىے بلکہ قرآنِ کرىم کى اىک آىت کا زبانى ىاد ہونا فرض ہے ورنہ تو نماز ہو گى ہى نہىں۔ سورۂ فاتحہ اور تىن چھوٹی آىات کا یاد ہونا واجب ہے ۔ (2)لہٰذا قرآنِ کرىم کی مَخصُوص مِقدار جو فرض یا واجب ہے وہ تو یاد کرنی ہی ہو گی، اِس کے عِلاوہ مَزىد بھى ىاد کرنا چاہىے ۔ قرآنِ کرىم جو دىکھ کر بھى نہىں پڑھ سکتا تو اب اس کو کىا لَقب دىا جائے ۔ دُنىوى اِعتبار سے اىک سے اىک پڑھے لکھے آپ کو ملىں گے لىکن ان میں ایک تعداد ہو گی جنہیں قرآنِ کرىم دىکھ کر بھى پڑھنا نہىں آتا ہو گا، اب جنہیں قرآنِ کرىم دىکھ کر بھى پڑھنا نہىں آتا تو انہیں پڑھا لکھا کیسے کہا جائے ؟ ہر ایک کو قرآنِ شرىف پڑھنا سیکھنا چاہیے اور جنہیں آتا ہے انہیں تلاوت کر کے اس کى بَرکتىں حاصِل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے ۔
تعلیمِ قرآن عام کرنے کے لیے مَدَارِسُ المدىنہ میں بھی اِضافہ ہونا چاہىے ۔ بالِغان کو قرآنِ کریم سِکھانے کے لیے مدرسۃُ المدىنہ بالِغان بھى قائم ہونے چاہئیں تاکہ کام کاروبار کرنے والے حضرات بھی قرآنِ پاک سیکھ سکیں۔
________________________________
1 - بخاری، کتاب فضائل القرآن، باب خیرکم من تعلم القرآن وعلمه، ۳ / ۴۱۰، حدیث : ۵۰۲۷ دار الکتب العلمیة بیروت
2 - در مختار، کتاب الصلاة، باب صفة الصلاة، فصل فی القراءة، ۲ / ۳۱۵ ماخوذاً دار المعرفة بیروت