جواب : یہ بہت اَہم اور جامع سُوال ہے ۔ واقعی ہمارے مُعاشرے میں خوشی اور غمی کے مَواقع پر رَسم و رَواج کی بَھرمار ہے ۔ ہر قوم ، ہر بَرادرى مىں رَسم و رَواج کا الگ الگ اَنداز ہے ۔ منگنی ، شادی ، نِکاح ، وَلیمے کے موقع پر مہندی ، مایوں اور نہ جانے کیا کیا رُسُوم رائِج ہیں ۔ گھر میں مَىِّت ہو جائے تو اس کے اپنے رَسم و رَواج ہىں ۔ مَعلومات کى کمى کی وجہ سے مُعاشرے میں اتنا بگاڑ پیدا ہو گیا ہے کہ اللہ کی پناہ ۔ بظاہر مُعاشرے کے سُدھار کے اِمکانات بہت کم نظر آتے ہیں اس لیے کہ اب جہالت اِس قدر بڑھ چکی ہے کہ جاہل خود کو جاہل ماننے کو تیار نہیں ۔ اگر ایسوں کو غَلَطی بتائی جائے تو رُجوع کرنے کے بجائے بحث وتکرار کرتے ہیں کہ ہمیں نہ سمجھائیں ہمیں سب معلوم ہے ۔ خاندان کے بڑے بوڑھے اور عورتیں اِن رُسُوم کی ایسے پابندی کرتے اور کرواتے ہیں گویا شریعت کا حکم ہو ۔ ایسے لوگوں کی اِصلاح کیسے ہوگی جو خود کو غَلَط ماننے کو تیار ہی نہ ہوں ۔ خاص کر بوڑھے اَفراد کو سمجھانا جُوئے شِیر لانے ( یعنی مشکل یا ناممکن کام سر انجام دینے ) کے مُترادِف ہے ۔
ہم رَسم و رَواج کے نہیں شریعت کے پابند ہیں
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہم مسلمان ہیں ۔ ہم رَسم و رَواج کے نہیں بلکہ قرآن و حدىث کے پابند ہىں ۔ ہمیں اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے اَحکامات کی بجاآوری کرنی چاہیے اور یہ اَحکامات جاننے کے لیے ہمیں عُلَمائے