Brailvi Books

قسط :9 تعزیت کا طریقہ
4 - 22
	  نہیں ہوتی ۔ جبھی تو کِھل کِھلا کر ہنس رہے ہوتے  ہیں ، ڈَٹ کر کھا پی رہے ہوتے ہیں اور لَواحِقِین سے کہتے ہیں کہ ہم آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں ، اَرے بھائی! آپ کہاں ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں؟ انہیں تو غم کے سبب کھانا پینا بھول گیا ہے جبکہ آپ کھا بھی رہے ہیں ، پی بھی رہے ہیں تو پھر برابر کی شرکت کہاں رہی؟ لہٰذا مُحتاط اَلفاظ میں ہی تعزیت کی جائے  مثلاً آپ کے والِد صاحِب ىاآپ کى اَمّى کے اِنتقال پر آپ سے تعزىت کرتا ہوں! صَبر کىجئے گا!اللہ پاک آپ کے اَبو جان یا اَمّى جان کی بے حساب مَغفرت فرمائے ۔  آپ کو صَبر اور صَبر پر اَجر عطا فرمائے ۔ ( 1 ) 
زبان کو اِحتیاط کے ساتھ چلائیے 
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!تعزىت کے عِلاوہ عام بول چال میں بھی مُبالغہ آرائی پر مَبنی جُملے اِستعمال کرنے سے بچنا چاہیے مثلا ًسر مىں معمولی دَرد ہو رہا ہے تو اب یہ نہ کہا جائے کہ شدىد دَرد ہو رہا ہے ، سر پھٹا جا رہا ہے .	..معمولی بخار آگىا تو اب ىہ کہنا دُرُست نہیں کہ شدىد بخار ہے ...نَزلہ زُکام ہونے پر کہنا کہ طبیعت سخت خراب تھی تو یہ جھوٹ ہو جائے گا ۔ بہرحال زبان کو بہت اِحتیاط کے ساتھ چلانے کی ضَرورت ہے ، زبان سے نِکلا ہوا کوئی ایک غَلَط جُملہ بھی جہنم 



________________________________
1 -    بہارِ شریعت میں ہے :  تعزیت میں یہ کہے ، اللہتعالیٰ مَیِّت کی مَغفرت فرمائے اور اس کو اپنی رَحمت میں ڈھانکے اور تم کو صَبر روزی( یعنی صبر عطا ) کرے اور اس مصیبت پر ثواب عطا فرمائے ۔ ( بہارِ شریعت ، ۱ / ۸۵۲ ، حصہ : ۴ )