Brailvi Books

قسط 7: سفرِ حج کی اِحتیاطیں
8 - 31
	 نکالیں کہ ان کے پاس کم سے کم لوگ آئیں تاکہ ان کے ساتھ موجود دِیگر حجاجِ کِرام آزمائِش کا شِکار نہ ہوں ۔ عموماً ایک دو مہمانوں کا آکر مُلاقات کرنا  باعثِ تکلیف نہیں ہوتا مگر آنے والوں کی بھیڑ لگی رہنا مُناسب نہیں اور بعض اوقات بھیڑ کی وجہ سے حقوقُ العباد تلف (یعنی بندوں کے حقوق ضائع) ہونے کا بھی اَندیشہ ہوتا ہے ۔  خُصُوصاً مِنٰی اور عَرفات میں کیونکہ وہاں خیموں میں رُکنے والوں کو پانی بھی مخصوص مِقدار میں دیا جاتا ہے اور ان کے بیتُ الخلا بھی مخصوص ہوتے ہیں ۔  اگر ان شخصیات سے ملنے والے کثیر تعداد میں ان کے خیمے میں جمع ہو گئے تو دِیگر حجاجِ کِرام پریشان ہو جائیں گے  اور انہیں اِستنجا و وُضو میں بہت دُشواری پیش آئے گی ۔  
سفر ِحج میں اَمیر اہلسنَّت کی اِحتیاطیں
جب مجھے حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْماً کی سعادت نصیب ہوتی ہے تو میں اسلامی بھائیوں سے یہی کہتا ہوں کہ خُدارا میری رِہائش  جس خیمے یا  ہوٹل میں ہو اس کا پتا کسی کو بھی نہ دیا جائے ۔ اگرچہ بہت سے اہلِ محبت مُلاقات کے خواہش مند ہوتے ہوں گے لیکن مجھے حقوقُ العباد تلف ہونے کا شدید خوف رہتا ہے ۔  اگر میرے مُحِبِّیْن (یعنی محبت کرنے والوں) کو میرے خیمے یا ہوٹل کا عِلم ہوا تو  وہاں بہت زیادہ بھیڑ ہو جائے گی اور کئی حجاجِ کِرام   تکلیف میں آجائیں گے ۔  ہو سکتا ہے وہ زبان سے تو  اپنی تکلیف کا اِظہار نہ کریں مگر دِل ہی