Brailvi Books

قسط 7: سفرِ حج کی اِحتیاطیں
7 - 31
	دوسرے حاجی کو اپنے ساتھ ٹھہرائے گا تو دِیگر حجاجِ کِرام اس کی وجہ سے آزمائش میں آسکتے ہیں اور وہ شخص ان کی حق تلفی کرنے کی وجہ سے گناہ گاربھی ہو گا ۔  لہٰذا کسی بھی حاجی کے لیے دوسرے حاجی کو اپنے کمرے میں ٹھہرانا جائز نہیں اگرچہ ان کا مُعَلِّم ایک ہی ہو کیونکہ کمرے میں تعداد زیادہ ہونے سے آزمائش ہو سکتی ہے ۔  نیز ہوٹل اور خیمے کی اِنتظامیہ کسی بھی حاجی   کو خیمہ یا کمرہ دینے سے پہلے اس کے ساتھ رہنے والے اَفراد کی تعداد معلوم کرتی ہے ، پھر اسی حِساب سے کرایہ  وُصول  کیا جاتا ہے اگر کوئی حاجی کسی ایسے حاجی کو اپنے ساتھ ٹھہرانے کی کوشش کرے جس کا کرایہ ہی نہیں دیا گیا  تو سخت گناہ گار ہو گا ۔  
حج پر جانے والی شخصیات کے لیے اِحتیاطیں
سُوال : شخصیات سے ملنے کے لیے بہت سے لوگ ان کے کمروں یا خیموں میں چلے جاتے ہیں ، ایسی صورت میں شخصیات کو کیا اِحتیاطیں کرنی  چاہئیں ؟ 
جواب : جب کوئی مشہور شخصیت حج پرجاتی ہے تو لوگ جوق دَر جوق ان سے ملنے آتے ہیں ، جس کی وجہ سے ان کے کمرے یا خیمے  میں بہت بھیڑ ہوجاتی ہے ۔  نتیجتاً اس کمرے یا خیمے میں موجود دِیگر حجاجِ کِرام  سخت آزمائِش میں آ جاتے ہیں اب نہ تو  وہ اپنی  اِنفرادی عبادت کر پاتے ہیں اور  نہ ہی ان کے لیے آرام کرنا ممکن ہوتا ہے ۔ لہٰذا وہاں موجود حجاجِ کِرام کو چاہیے کہ وہ حتَّی الامکان کسی دوسرے حاجی کے کمروں یا خیموں میں نہ جائیں اور شخصیات بھی کوئی ایسی راہ