Brailvi Books

قسط 7: سفرِ حج کی اِحتیاطیں
5 - 31
کے متعلق خریداری ہے اور وہ بھی پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی مبارک  گلیوں میں اس لیے یہاں ٹھگا جانا بھی قبول ہے ۔     
مجھے زہر دىنے والے بڑے کم نظر ہىں آقا
تىرے نام پر پلاتے تو کچھ اور بات ہوتى
اگر کوئی زیادہ کرایہ مانگے تو حجاج کو چاہیے کہ بحث نہ کریں اور اپنا یہ ذہن بنائیں کہ جہاں لاکھوں روپے  خرچ کیے وہاں سو پچاس روپے  زیادہ  خرچ کر دینے سے فرق نہیں پڑے گا ۔  پھر حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً میں نیکی کے کام میں خرچ  کرنے کا ثواب بھی اپنے وَطن کے مُقابلے میں زیادہ ہے کہ  ” حَرم میں ایک نیکی کا ثواب ایک لاکھ ہے ایسے ہی ایک گناہ کا عذاب بھی ایک لاکھ ہے ۔ “ (1) اِس کے عِلاوہ حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْماً کے مَساکین پر خرچ  کرنے کو بھی اپنے لیے سعادت سمجھیں بلکہ ہو سکے تو ان سے مہنگے داموں میں اَشیاء خَریدیں ۔  حُجَّۃُ الْاِسْلَام حضرتِ سَیِّدُنا امام محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ  اللّٰہِ  الْوَا لِی فرماتے ہیں : اگر کسی فقیر (یعنی غریب و محتاج) سے کوئی شے خَریدے تو اس بات میں کوئی حَرج نہیں کہ زیادہ رقم کو بَرداشت کرے اور آسانی پیدا کرے ، اِس صورت میں بھی یہ اِحسان کرنے والا قرار پائے گا ۔ (2) لہٰذا ہر جگہ بال کی کھال  



________________________________
1 -    مراٰۃ المناجیح ، ۱ / ۱۴۷ ضیاء القرآن پبلی کیشنز مرکز الاولیا لاہور 
2 -    احیاء العلوم ، کتاب آداب الکسب والمعاش ، الباب الرابع...الخ ، ۲ / ۱۰۳ دار صادر بیروت