جواب : حجاج ِ کِرام کا حج کے شکرانے میں مِنیٰ میں قربانی کرنا سُنَّت ہے مگر فی زمانہ اِس سُنَّت پر عمل نہیں کیا جا سکتا کہ اِنتظامیہ کی طرف سے مِنیٰ میں قربانی کرنے پر پابندی ہے ۔ چونکہ لاکھوں حجاج قربانی کرتے ہیں اِس لیے اِنتظامیہ نے اپنی سہولت کے پیشِ نظر مُزدَلفہ میں مَذبح خانہ قائم کر رکھا ہے ۔ یاد رکھیے ! حج کے شکرانے کی قربانی کا حُدودِ حَرم میں ہونا واجِب ہے ۔ عَرفات شریف حُدود ِ حَرم سے باہر ہے اور مُزدَلفہ حُدودِ حَرم میں داخِل ہے اس لیے مَذبح خانے میں قربانی کرنے سے حُدودِ حَرم میں قربانی کا واجب ادا ہو جاتا ہے ۔ حجاج کو قربانی کا جانور خریدتے ہوئے بہت زیادہ اِحتیاط کی حاجت ہے کیونکہ وہاں بڑا جانور مثلاً اُونٹ پانچ سال کا اور گائے دو سال کی ملنا بہت دُشوار ہوتا ہے ۔ اگر حجاج کو مُزدَلفہ میں قربانی کے لائِق جانور نہیں مِل پاتا تو وہ حُدودِ حَرم میں ہی واقع ” سُوقِ حلاقہ“ کا رُخ کریں وہاں انہیں قربانی کی شَرائط کے مُطابِق جانور مِل جائے گا ۔ تجربہ کار لوگ ” سُوقِ حلاقہ“میں ہی اپنی قربانیاں کرتے ہیں مگر ہر حاجی ” سُوقِ حلاقہ“سے جانور خَریدنے کے وَسائِل نہیں پاتا ۔ یاد رکھیے ! حج کے شکرانے کی قربانی اپنے ہاتھ سے کرنے میں ہی عافیت ہے ۔ بہت سے حجاج کاروان والوں کو حج کے شکرانے کی قربانی کے پیسے جمع کروا دیتے ہیں ۔ اگرچہ ہر کاروان والے چور اُچکے اور چیٹر نہیں ہوتے مگر بعض کاروان والے قربانی کرنے کے بجائے قربانی کے پیسے خود کھا جاتے ہوں گے ۔ حجاج کو چاہیے کہ قربانی اپنے ہاتھ سے