سے کبوتر تھوڑا بِدک کر اُڑ جاتے ہیں لیکن پھر آ کر دانہ چگنے لگتے ہیں تو اسے اِیذا دینا نہیں کہا جائے گا ۔ حَرم کے کبوتروں کی یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ وہ اتنا جلدی اُڑتے نہیں ، دِیگر مقامات کے کبوتروں کے مقابلے میں وہ بہادر ہوتے ہیں کیونکہ انہیں وہاں کوئی پکڑتا نہیں اور نہ ہی بلی وغیرہ کوئی جانور ان پر جھپٹتا دیکھا گیاہے اس لیے ان کے دِل کھل جاتے ہیں جبکہ دِیگر مقامات کے کبوتروں کو خوف لاحِق ہوتا ہے وہ فوراً اُڑ جاتے ہیں ۔
ہاں اگر کوئی انہیں بیٹھنے اور دانہ چگنے ہی نہ دے ، بار بار انہیں اُڑا دے تو یہ ان کی تکلیف و اِیذا کا باعِث ہے ۔ اِسی طرح اگر وہاں سے گزرنے کا کوئی متبادل راستہ ہے یا وہاں سے تھوڑا ہَٹ کر گزر سکتے ہیں لیکن اِس کے باوجود کوئی جان بوجھ کر ان کے بیچ میں سے گزرتا ہے تاکہ یہ اُڑیں تو ایسا نہیں کرنا چاہیے ۔ یہ ایسا ہی ہے جیسے کوئی شخص کھانا کھا رہا ہو ، بیچ میں کوئی ٹپک پڑے اور اسے کھانے سے روک دے تو اسے ناگوار گزرتا ہے یوں ہی ہو سکتا ہے انہیں بھی ناگوار گزرتا ہو ۔ پھر حَرَمَیْنِ طَیِّبَیْن زَادَہُمَا اللّٰہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْماً کے کبوتروں کا اَدب و اِحترام کتنا ہے یہ ہر عقلمند آدمی سمجھ سکتا ہے ۔
حجاج کے لیے قربانی کا جانور خریدنے کی اِحتیاطیں
سُوال : حجاج ِ کِرام حج کے شکرانے کی قربانی کرتے ہیں تو انہیں قربانی کا جانور خریدتے وقت کیا اِحتیاطیں کرنی چاہئیں کہ اُن کی قربانی دُرُست ہو جائے ؟