آؤں تو بھی کم ہے ۔ (1)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ ہمارے بزرگانِ دِینرَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِیْن کا اِس مُبارَک سفر میں کیسا ذوق و شوق ہوتا تھا کہ پیدل چلنا تو دَرکنار انگاروں پر چل کر آنے کو بھی کم سمجھتے تھے ۔ کاش! ہمیں بھی ان کے ذوق سے کچھ حِصّہ مِل جاتا اور طواف کے دَوران رونا ، نگاہیں جھکا کر مستانا وار گردِ کعبہ گھومنا نصیب ہو جاتا ۔ یاد رہے کہ ” دَورانِ طواف پریشان نظری یعنی اِدھر اُدھر فضول دیکھنا مکروہ ہے ۔ “ (2) لہٰذا نظریں جھکائے دِل ہی دِل میں دُعائیں مانگتے ہوئے طواف کیجئے کہ یہ لمحے زندگی میں بار بار نہیں آتے ۔ کروڑوں مسلمانوں میں سے آپ کو رب تعالیٰ نے اپنے دَر کی حاضِری کے لیے چُنا ہے لہٰذا اِن لمحات کی قدر کیجئے ۔
حالتِ اِحرام میں خود بخود بال جھڑ جائیں تو ۔ ۔ ۔ ؟
سُوال : عموماً لوگ عمرہ کرنے کے بعد حلق کرواتے ہیں مگر آپ نے عمرے کی اَدائیگی سے پہلے ہی حلق کروا لیا ہے اس میں کیا حِکمت ہے ؟
جواب : میں نے حلق نہیں کروایا بلکہ تقصیر کروائی ہے کیونکہ حلق بالوں کو مونڈنے کا نام ہے جبکہ میں نے سر پر مشین پھر وائی ہے تاکہ بال نہ جھڑیں ۔ جن کے
________________________________
1 - تنبیه المغترین ، الباب الاول من اخلاق السلف الصالح ، ص۴۹ دار المعرفة بیروت
2 - فتاویٰ رضویہ ، ۱۰ / ۷۴۵ ماخوذاً