Brailvi Books

قسط 7: سفرِ حج کی اِحتیاطیں
12 - 31
	آؤں تو بھی کم ہے ۔ (1) 
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ ہمارے بزرگانِ دِینرَحِمَہُمُ  اللّٰہُ   الْمُبِیْن کا اِس مُبارَک سفر میں کیسا ذوق و شوق ہوتا تھا کہ پیدل چلنا تو دَرکنار انگاروں پر چل کر آنے کو بھی کم سمجھتے تھے ۔  کاش! ہمیں بھی ان کے ذوق سے کچھ حِصّہ مِل جاتا اور  طواف کے دَوران رونا ، نگاہیں جھکا کر مستانا وار گردِ کعبہ گھومنا نصیب ہو جاتا ۔  یاد رہے کہ ” دَورانِ طواف پریشان نظری یعنی اِدھر اُدھر فضول دیکھنا مکروہ ہے ۔ “ (2) لہٰذا نظریں جھکائے دِل ہی دِل میں دُعائیں مانگتے ہوئے طواف کیجئے کہ یہ لمحے زندگی میں بار بار نہیں آتے ۔ کروڑوں مسلمانوں میں سے آپ کو رب تعالیٰ نے اپنے دَر کی حاضِری کے لیے چُنا ہے لہٰذا اِن لمحات کی قدر کیجئے ۔  
حالتِ اِحرام میں خود بخود بال جھڑ جائیں تو ۔ ۔ ۔ ؟
سُوال : عموماً لوگ عمرہ کرنے کے بعد حلق کرواتے ہیں مگر آپ نے عمرے کی اَدائیگی سے پہلے ہی حلق  کروا لیا ہے  اس میں کیا حِکمت ہے ؟
جواب : میں نے حلق نہیں کروایا بلکہ تقصیر کروائی ہے کیونکہ حلق بالوں کو مونڈنے کا نام ہے جبکہ میں نے سر پر مشین پھر وائی ہے تاکہ بال نہ جھڑیں ۔  جن کے 



________________________________
1 -    تنبیه المغترین ، الباب الاول من اخلاق السلف الصالح ، ص۴۹  دار المعرفة  بیروت 
2 -    فتاویٰ رضویہ ، ۱۰ / ۷۴۵ ماخوذاً