جب بھی جتنا وقت فوٹو یا ویڈیو بنانے میں صَرف ہو گا وہ عبادت سے خالی رہے گا جبکہ اِس مبارک سفر کا ایک ایک لمحہ بہت قیمتی ہے ۔ خاص کر طواف تو بہت اَہم عبادت ہے بلکہ یہ ایسی عبادت ہے جو صِرف خانۂ کعبہ میں ہی ہو سکتی ہے ، اِسی بِناپر خانۂ کعبہ میں حاضِر ہونے والے کے لیے افضل ہے کہ نفلی نماز اور دِیگر نفلی عبادات کے بجائے صِرف طواف میں اپنا وقت صَرف کرے ۔ (1) اِس مُبارَک سفر میں تو اپنے گناہوں کو یاد کر کے قدم قدم پر شرمندگی اور ندامت کا اِحساس ہو ، ہر وقت بس یہی خیال دِل و دماغ پر چھایا رہے کہ ایک بھاگا ہوا مجرم اپنے پاک ربّ کی بارگاہ میں حاضِر ہوا ہے لہٰذا اسے کوئی بھی لمحہ گپ شپ ، شاپنگ یا آپس کی ہنسی مذاق میں گزارنا زیب نہیں دیتا ۔ ہمارے بزرگانِ دِین رَحِمَہُمُ اللّٰہُ الْمُبِیْن تو اِس تصوُّر کی وجہ سے اِس مُبارک سفر میں سواری پر بیٹھنا بھی پسند نہ فرماتے تھے جیساکہ حضرتِ سَیِّدُنا مالِک بِن دِینار عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْغَفَّار حج کے لئے بَصرہ سے پاپیادہ نکلے ۔ کسی نے عرض کی کہ آپ سوار کیوں نہیں ہوتے ؟ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا کہ بھاگا ہوا غُلام جب اپنے مولا کے دَربار میں صُلح کے لئے حاضِر ہو تو کیا اسے سُوار ہو کر آنا چاہیے ؟ خُدا کی قسم! اگر میں مکۂ معظمہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْماً میں انگاروں پر چلتا ہوا
________________________________
1 - مُفَسّرِشہیر ، حکیمُ الاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْحَنَّان فرماتے ہیں : مسجدِحرام میں بجائے نوافل کے طواف بہتر ہے ۔ (مِراٰۃُ المناجیح ، ۱ / ۴۳۷)