Brailvi Books

قضانمازوں کا طریقہ(حنفی)
8 - 24
     عزمِ ترک(یعنی اِس گناہ کوچھوڑنے کاپُختہ عہد)۔اگر گُناہ قابلِ تَلافی ہے تو اُس کی تَلافی بھی لازِم۔مَثَلاً تارِکِ صلوٰۃ (یعنی نَمازتَرک کر دینے والے)کی توبہ کیلئے نَمازوں  کی قضا بھی لازِم ہے ۔‘‘					(خَزا ئِنُ الْعِرفان ص۱۲)
سوتے کو نَماز کیلئے جگانا واجِب ہے
     کوئی سو رہا ہے یا نَماز پڑھنا بھول گیا ہے تو جسے معلوم ہے اُس پر واجِب ہے کہ سوتے کو جگا دے اور بھُولے ہوئے کو یاد دِلا دے۔(ورنہ گنہگار ہوگا)(بہارِ شریعت ج۱ص۷۰۱)  یاد رہے! جگانا یا یاد دلانااُس وَقت واجِب ہو گا جبکہ ظَنِّ غالِب ہو کہ یہ نَماز پڑھے گا ورنہ واجِب نہیں۔
فجر کا وقت ہو گیا اُٹھو!
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خوب صدائے مدینہ لگائیے یعنی سونے والوں  کو نَماز کیلئے جگائیے اور ڈھیروں  نیکیاں  کمائیے۔ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول میں  فَجر کے لئے مسلمانوں  کو جگانا صدائے مدینہ لگانا کہلاتا ہے، صدائے مدینہ واجِب نہیں  ، نَمازِ فَجر کے لئے جگانا کارِ ثواب ہے جو ہر مسلمان کو حسبِ موقع کرنا چاہئے۔ صدائے مدینہ لگانے میں  اِس بات کی احتِیاط ضَروری ہے کہ کسی مسلمان کو ایذا نہ ہو۔ 
حِکایت
        ایک اسلامی بھائی نے مجھے( سگِ مدینہ عفی عنہ کو) بتایا تھا ہم چند اسلامی بھائی میگا فون پر فَجر کے وَقت صدائے مدینہ لگاتے ہوئے ایک گلی سے گزرے ۔ایک صاحب نے ہم کو