ہے؟اے بابا جان! عُلَما فرماتے ہیں کہ قبر کی پہلی رات بندے سے ایمان کے بارے میں سُوال کیا جائے گا تو کوئی جواب دے گا اور کوئی مایوس رہے گا توآپ نے اس سُوال کا دُرست جواب دے دیا ہے یاناکام رہے ہیں ؟ اے بابا جان!عُلَما فرماتے ہیں کہ بعض مُردوں پر قَبْر کُشادَگی کرتی ہے اور بعض پر تنگی تو آپ پر قَبْرنے تنگی کی ہے یا کُشادَگی؟اے بابا جان! عُلَما فرماتے ہیں کہ کسی میِّت کے کفن کو جنّتی کفن سے اور کسی کے کفن کو جہنَّم کی آگ کے کفن سے بدل دیا جاتا ہے توآپ کا کفن آگ سے بدلا گیا یا جنّتی کفن سے؟اے بابا جان! عُلَما فرماتے ہیں کہ قَبْر کسی کو اِس طرح دباتی ہے جس طرح ماں اپنے بچھڑے ہوئے لال کوفرطِ شفقت سے سینے کے ساتھ چمٹالیتی ہے اور کسی کوغضب ناک ہوکر اِس قَدَر زور سے بِھینچتی ہے کہ اُس کی پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہو جاتی ہیں تو قَبْر نے آپ کو ماں کی طرح نرمی سے دبایا، یا پسلیاں توڑ پھوڑ ڈالی ہیں ؟ اے بابا جان!عُلَما فرماتے ہیں کہ مُردے کو جب قَبْر میں اُتار اجا تا ہے تو وہ دونوں صورتوں میں پچھتاتا ہے، اگر وہ نیک بندہ ہے تو اِس بات پر پچھتاتا ہے کہ اُس نے نیکیاں زیادہ کیوں نہ کیں اور اگر گنہگارہے تو اِس پر کہ گناہ کیوں کئے! تو اے بابا جان! آپ نیکیوں کی کمی پر پچھتائے یاگناہوں پر؟اے بابا جان! کل جب میں آپ کو پکارتی تھی تو مجھے جواب دیتے تھے ،آج میں کتنی بد نصیب ہوں کہ قَبْر کے سرہانے کھڑی ہو کر پکاررہی ہوں مگر مجھے آپ کے جواب کی آواز سنائی نہیں دیتی ! اے بابا جان! آپ تو مجھ