باندھا ،یا کھڑے ہو کرسَراوِیل (یعنی پاجامہ یا شلوار ) پہنی تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اسے ایسے مرض میں مبتَلا فرمائے گا جس کی دواء نہیں (ایضاً ص ۳۹ ){7} پہنتے وَقت سیدھی طرف سے شُروع کیجئے مَثَلاً جب کُرتا پہنیں تو پہلے سیدھی آستین میں سیدھا ہاتھ داخل کیجئے پھر الٹا ہاتھ الٹی آستین میں (اَیضاً۴۳) {8} اسی طرح پاجامہ پہننے میں پہلے سیدھے پائنچے میں سیدھا پاؤں داخل کیجئے اور جب اُتارنے لگیں تو اس کے برعکس یعنی اُلٹی طرف سے شروع کیجئے {9}دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 312 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘حصّہ 16 صَفْحَہ 52پر ہے:سنّت یہ ہے کہ دامن کی لمبائی آدھی پنڈلی تک ہو اور آستین کی لمبائی زیادہ سے زیادہ انگلیوں کے پَوروں تک اور چوڑائی ایک بالِشت ہو (رَدُّالْمُحتار ج ۹ ص ۵۷۹) {10} سنّت یہ ہے کہ مرد کا تہبند یا پاجامہ ٹخنے سے اُوپر رہے(مراٰۃ ج۶ص۹۴) {11}مرد مردانہ اور عورت زَنانہ ہی لباس پہنے۔چھوٹے بچّوں اور بچیوں میں بھی اِس بات کا لحاظ رکھئے {12}د عوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 1250 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’بہارِ شریعت‘‘جلد اوّل صَفْحَہ 481پر ہے:مرد کے لیے ناف کے نیچے سے گھٹنوں کے نیچے تک’’ عورت ‘‘ ہے یعنی اس کا چھپانا فرض ہے۔ ناف اس میں داخل نہیں اور گھٹنے داخل ہیں۔(دُرِّمُختارو رَدُّالْمُحتار ج۲ص۹۳) اس زمانہ میں بہتیرے ایسے ہیں کہ تہبند یا پاجامہ اِس طرح پہنتے ہیں کہ پَیڑُو(یعنی ناف کے نیچے) کا کچھ حصّہ کُھلا رہتا ہے، اگر کُرتے وغیرہ سے اِس طرح چھپا ہو کہ جلد(یعنی کھال)