اسلامی میں استِقامت ملتی چلی گئی ۔ میں نے نَمازوں کی پابندی شُروع کر دی ، اپنے چہرے پر داڑھی شریف سجا لی اور اپنے سرکو سبز سبز عمامے سے سرسبز کر لیا ۔پہلے میں گانوں کے اشعار پڑھا کرتا تھا اب مکتبۃ المدینہ سے شائع ہونے والی کتب ورسائل کا مطالعہ کرنا میرا معمول تھا ۔ ایک رات کوئی کتاب پڑھتے پڑھتے جب سویا تو میری قسمت انگڑائی لے کر جاگ اٹھی اور مجھے خواب میں اپنے آقا ومولیٰ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت نصیب ہوگئی جس پر میں اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کا جتنا بھی شکر کروں کم ہے ۔اس سے میرے دل کو بڑی ڈھارس ملی ۔ پھر مفتیٔ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ حافظ مفتی محمد فاروق عطّاری مدنی علیہ رحمۃُ اللّٰہِ الغنی کی قبرمبارک مسلسل برسات کی وجہ سے جب کھلی تو ان کے صحیح سلامت بدن ،تازہ کفن ، سبز سبز عمامے اور زلفوں کے جلوے دیکھ کر میں خوشی سے جھوم اُٹھا کہ دعوتِ اسلامی کے وابَستگان پر اللہ ورسول عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا کیسا کرم واحسان ہے ۔مَدَنی کام کرتے کرتے کل کا گلوکارجنید شیخمَدَنی ماحول کی برکت سے آج کا مبلّغ ونعت خواں بن گیا ، اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّ وَجَلَّ تادمِ تحریر مجھے دعوتِ اسلامی کی ذیلی مُشاوَرت کے خادِم(نگران) کی حیثیت سے مسجِداور بازار میں فیضانِ سنّتکا درس دینے ، صدائے مدینہ لگانے یعنی نَمازِ فجر کیلئے جگانے ،عَلاقائی دورہ برائے نیکی کی دعوت کرنے کی سعادت حاصل ہے ۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے مرتے دم تک مَدَنی ماحول میں