تیر ا فن تیرا ہُنَر عُہدہ ترا کام آئے گا نہ سرمایہ تِرا
دولتِ دنیا کے پیچھے تُو نہ جا آخِرت میں مال کا ہے کا م کیا
دل سے دنیا کی مَحَبَّت دُور کر دل نبی کے عِشْق سے معمور کر
لندن و پیرِس کے سپنے چھوڑ دے
بس مدینے ہی سے رِشتہ جوڑ لے
جنّت کا باغ یا جہنَّم کا گڑھا!
اللہ عزَّوَجَلَّ کے محبوب،دانائے غُیُوب،مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوبصلی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:’’ قَبْر یا تو جنّت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے یا جہنَّم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ۔ (سُنَنِ تِرمِذی ج۴ ص۲۰۸ حدیث۲۴۶۸ دارالفکربیروت)
گورِ نَیکاں باغ ہوگی خُلد کا
مجرِموں کی قَبْر دوزخ کا گڑھا
فرماں بردار پر قَبْر کی رحمت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!نَمازوں اور سنّتوں پر عمل کرنے والوں کیلئے قَبْرمیں راحتیں اور بے نَمازیوں ، اور گناہوں بھرے غیرشَرعی فیشن کرنے والوں کیلئے آفتیں ہی آفتیں ہوں گی، چُنانچِہ حضرتِ علّامہ جلالُ الدّین سُیُوطِی شافِعی عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْقَوِی فرماتے ہیں :حضرتِ سیِّدُنا عُبید بن عُمیررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، قَبْر مُردے سے کہتی ہے کہ اگرتُو اپنی زندگی میں