Brailvi Books

قبر کی پہلی رات
22 - 36
مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا :جب میِّت کو قَبْر میں اُتاردیا جاتاہے تو  قَبْراُس سے خطاب کرتی ہے: اے آدَمی تیرا ناس ہو!تونے کس لئے مجھے فراموش (یعنی بُھلا ) کررکھاتھا؟کیا تجھے اِتنا بھی پتا نہ تھا کہ میں فتنوں کا گھر ہوں،تاریکی کا گھر ہوں ، پھرتُوکس بات پرمجھ پر اَکڑا اَکڑا پھرتاتھا؟اگر وہ مُردہ نیک بندے کا ہو تو ایک غیبی آوازقَبْرسے کہتی ہے:اے قَبْر !اگر یہ اُن میں سے ہو جو نیکی کا حُکْم کرتے رہے اور برائی سے منْع کرتے رہے تو پھر!(تیرا سُلوک کیا ہوگا؟) قَبْر کہتی ہے : اگر یہ بات ہوتو میں اس  کے  لئے گلزار بن جاتی ہوں ۔چُنانچِہ پھر اُس شخص کا بدن نور میں تبدیل ہوجاتا ہے اور اس کی روح ربُّ العٰلمین عَزَّوجَلَّ کی بارگاہ کی طرف پرواز کرجاتی ہے۔ (مُسْنَدُ اَبِیْ یَعْلٰی ج۶ص۶۷ حدیث ۶۸۳۵دارالکتب العلمیۃ بیروت)
	اے عاشقانِ رسول اورمیٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سوچئے تو سہی اُس وقت جبکہ قَبْر میں تنہا رہ گئے ہوں گے، گھبراہٹ طاری ہو گی، نہ کہیں جا سکتے ہوں گے نہ کسی کو بُلا سکتے ہوں گے اوربھاگ نکلنے کی بھی کوئی صورت نہ ہوگی۔ اُس وقت قَبْر کی کلیجہ پھاڑ پکار سُن کر کیا گزرےگی! 
قَبْر روزانہ  یہ  کرتی  ہے  پکار			مجھ میں ہیں کیڑے مکوڑے بے شمار
یاد رکھ! میں ہوں اندھیری کوٹھڑی		مجھ میں سُن وَحشت تجھے ہوگی  بڑی
میرے اندر تُو اکیلا آئیگا				ہاں مگر اعمال لیتا آئیگا