والے کا)ٹِھکا نا دیکھ لیں اور اسکا کلام سُن لیں تو مُردے کو بھول جائیں اور اپنی جانوں پر روئیں۔جب مُردے کو تَخت پررکھ کر اُٹھایا جاتا ہے اُسکی رُوح پھڑپھڑا کر تخت پر بیٹھ کر نِدا کرتی ہے:اے میرے اَہل وعِیال! دنیا تمہارے ساتھ ِاس طرح نہ کھیلے جیسا کہ اِس نے میرے ساتھ کَھیلا،میں نے حلال اور غیرِ حلال مال جَمع کیا اور پھروہ مال دوسروں کے لئے چھوڑ آیا۔اسکا نَفْع اُن کیلئے ہے اور اس کا نقصان میرے لئے،پس جو کچھ مجھ پر گُزری ہے اس سے ڈرو(یعنی عبرت حاصِل کرو) ۔ (التَّذکِرۃللقرطبی ص۷۶ دارالکتب العلمیۃ بیروت)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
مُردے کی پُکار
حضرتِ سیِّدُنا ابو سعید خُدری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہخاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحمَۃٌ لّلْعٰلمینصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے:جب جنازہ تیار ہو جاتا ہے اور لوگ اسے اپنے کندھوں پر اٹھا تے ہیں ،اگر وہ اچّھا ہے تو کہتا ہے مجھے جلدی لے چلو ، اگروہ بُرا ہوتا ہے تو اپنے رشتے داروں سے کہتا ہے: ہائے ! مجھے تم کہاں لئے جا رہے ہو! انسان کے علاوہ ہر ایک چیز اُس کی آواز سنتی ہے ، اگر انسان اسے سن لے توبے ہوش ہو جائے۔ (صَحیح بُخاری ج۱ص۴۶۵حدیث۱۳۸۰)
قَبْر کی پُکار
حضرت سیِّدُنا ابوالْحَجّاج ثُمالِی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے ، سرکارِ