نہ کر دے،فناہوجانے والی دنیا کو باقی رہنے والی آخِرت پرتَرجیح نہ دوکیونکہ دنیا مُنْقَطِعْ(مُنْ۔قَ۔طِعْ) ہونے والی ہے اور بے شکاللہ عَزَّوَجَلَّکی طرف لَوٹنا ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّسے ڈرو کیونکہ اس کا ڈر اس کے عذاب کیلئے (رَوک اور) ڈھال اوراُس عَزَّوَجَلَّتک پہنچنے کا ذَرِیْعہ ہے۔ (ذَمُّ الدُّنیامع موسوعۃ ابن اَبِی الدُّنْیاج۵ ص۸۳رقم۱۴۶المکتبۃ العصریۃ بیروت)
ہے یہ دنیا بے وفا آخِر فنا
نہ رہا اس میں گدا نہ بادشَہ
اے عاشقانِ رسول اورمیرے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس دنیاکی حیثیت ایک گزر گاہ (یعنی راستے)کی سی ہے جسے طے کرنے کے بعد ہی ہم منزل تک پہنچ سکتے ہیں ،اب وہ منزل جنّت ہوگی یا جہنَّم! اِس کا اِنْحِصار اس بات پر ہے کہ ہم نے یہ سفر کس طرح طے کیا!اللّٰہورسول عَزَّوَجَّلوصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی اِطاعت گزاری کرتے ہوئے یا نافرمان بن کر ؟ لہٰذا اگر ہم جنّت کے انعامات لینا اور جہنَّم کے عذابات سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں ’’اپنی اور ساری دُنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہوگی ۔‘‘ ع
اللہ کرے دل میں اُترجائے مِری بات
میِّت کا اعلان
سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ ، فیض گنجینہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اُس ذات کی قسم جس کے قبضۂِ قدرت میں میری جان ہے اگر لوگ اسکا (یعنی مرنے