دُرُست بھی نہیں ہیں ، تو جب سب کچھ یہیں چھوڑ کر جانا ہے تو یہ ڈگریاں ہمارے کس کام کی ؟ جس دولت کیلئے ساری زندگی محنت ومشقت کرتے ہیں وہ ہماری کیا مدد کرے گی ؟جس منصب کی بِناپر اکڑفوں کرتے رہے وہ آخِر ہمارے کیا کام آئے گا ؟میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اب بھی وقت ہے ،ہوش میں آئیے اور قَبْروآخرت کی تیاری کر لیجئے ۔
دُنیا میں مسافِر بن کر رہو
حضرتِ سَیِّدُنَاعبد اللّٰہبن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ حُضُورِ پاک،صاحبِ لولاک،سَیّاحِ اَفلاکصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے میرا کندھا پکڑ کر ارشاد فرمایا:’’دُنیا میں یوں رہو گویا تم مُسافر ہو۔‘‘حضرتِ سَیِّدُناا بنِ عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا فرمایا کرتے :جب تُو شام کرے تو آنے والی صُبح کا اِنتظار مَت کراور جب صُبح کرے تو شام کا مُنتظر نہ رہ اور حالتِ صِحّت میں بیماری کے لئے اور زندَگی میں موت کے لئے تیّاری کرلے۔ (صَحیح بُخاریج۴ص۲۲۳حدیث۶۴۱۶دارالکتب العلمیۃ بیروت )
دنیا ،آخِرت کی تیّاری کیلئے مخصوص ہے
حضرتِ سَیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے سب سے آخِری خُطبہ جو ارشا د فرمایا اس میں یہ بھی ہے: اللہ تعالیٰ نے تمہیں دنیاصرف اس لئے عطافرمائی ہے کہ تم اس کے ذَرِیعے آخِرت کی تیّاری کرو اوراِس لئے عطا نہیں فرمائی کہ تم اسی کے ہوکر رَہ جاؤ،بے شک دنیافانی اور آخِرت باقی ہے۔ تمہیں فانی( دنیا) کہیں بَہکاکر باقی (آخرت)سے غافِل