Brailvi Books

قبر کی پہلی رات
17 - 36
    مو ت  کے  تصوُّر سے ناآشنا، لذّاتِ دنیا میں بد مست ہیں تو بعض وہ ہیں جو اِس دارِ ناپائیدارمیں یکایک موت سے ہمکَنار ہونے  کے  اَندیشے سے نَابَلَد،سَہولتوں اورآسائشوں  کے  حُصُول میں اس قَدَر مگن ہوگئے کہ قبر  کے  اندھیروں ،وحشتوں اور تنہائیوں کو بھول گئے ۔آہ! آج ہماری ساری توانائیاں صِرف و صِرف دُنیوی زندگی ہی بہتر بنانے میں صَرف ہورہی ہیں ،آخرت کی بہتری  کے  حُصول کی فکر بہت کم دکھائی دیتی ہے ۔ذرا غور تو کیجئے کہ اس دُنیا میں کیسے کیسے مالدار لوگ گزرے ہیں جو دولت وحکومت ، جاہ وحَشمت ،اَہل وعِیال کی عارِضی اُنْسِیّت ،دوستوں کی وقتی مُصَاحَبت اور خُدّام کی خوشامدانہ خدمت  کے  بھرم میں قَبْر کی تنہائی کو بھولے ہوئے تھے۔مگر آہ! یکایک فَنا کا بادَل گرجا، موت کی آندھی چلی اور دنیا میں تادیر رہنے کی ان کی اُمّیدیں خا ک میں مل کر رہ گئیں ، ان  کے  مَسرَّتوں اور شادمانیوں سے ہنستے بستے گھرموت نے ویران کردیئے ۔ روشنیو ں سے جگ مگاتے مَحَلات و قُصُور سے اُٹھا کر انہیں گُھپ اندھیری قُبُور میں منتقل (مُنْ ۔ تَ ۔ قِل) کردیا گیا۔ آہ ! وہ لوگ کل تک اَہل وعِیال کی رونقوں میں شادمان ومَسرورتھے اور آج  قُبُور کی وَحشتو ں اورتنہائیوں میں مغموم ورَنْجُور ہیں ۔
اَجَل نے نہ کِسریٰ ہی چھوڑا نہ دارا			اِسی سے سکندر سا فاتح بھی ہارا
ہر اِک لی کے  کیا کیا نہ حسرت سِدھارا			پڑا رہ گیا سب یُونہی ٹھاٹھ سارا
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جاہے تماشا نہیں ہے