Brailvi Books

قبر کی پہلی رات
16 - 36
ہوتی کہ لگام کسی اور  کے  ہاتھ میں ہے ،جب یکایک لگام کِھنچے گی اور مرنا پڑ جائے گا تو سب کیاکرایا دھرا کا دھرا رہ جائے گا چُنانچِہ کہا جاتا ہے:’’مدینۃُ الاولیا ملتان‘‘ کا ایک نوجوان دَھن کما نے کی دُھن میں اپنے وطن،شہر،خاندان وغیرہ سے دُور کسی دوسرے مُلک میں جا بَسا۔خوب مال کماتا اور گھر والوں کو بھجواتا،باہم مشورے سے عالیشان کوٹھی بنانے کا طے پایا ۔ یہ نو جوان سالہا سال تک رقم بھیجتا رہا ، گھر والے مکان بنواتے اور اُ س کوخوب سجواتے رہے، یہاں تک کہ عظیمُ الشّان مکان تیّار ہوگیا۔ یہ نوجوان جب وطن واپَس آیا تواُس عظیمُ الشّان کوٹھی میں رہائش  کے  لئے تیّاریاں عُروج پر تھیں مگر آہ!مقدّر کہ اُس عالی شان مکان میں مُنتَقِل ہونے سے تقریباً ایک ہفتہ قبل ہی اُ س نوجوان کا اِنتقال ہو گیااور وہ اپنے روشنیوں سے جگمگاتے عالیشان مکان  کے  بجائے گُھپ اندھیری قَبْر میں منتقل ہو گیا۔    ؎
جہاں میں ہیں عِبرت  کے  ہر سُونُمُونے		مگر تُجھ کو اندھا کیا رنگ و بو نے
کبھی غور سے بھی یہ دیکھا ہے تُو نے		جو آباد تھے وہ مکاں اب ہیں سُونے
جگہ جی لگانے کی دُنیا نہیں ہے
یہ عِبرت کی جا ہے تَماشا نہیں ہے
دُنیا   کے  متوالے 
	 افسوس!ہماری اکثریت آج دُنیا کی متوالی اورفکرِآخِرت سے خالی ہے،ہم میں سے کچھ تو وہ ہیں جو  فانی دنیا کی لذّتوں  کے  باعِث مَسرور وشاداں ، زَوال و فنا سے بے خوف،