Brailvi Books

قبر کی پہلی رات
14 - 36
 زِیادہ سخت ہے۔ (سُنَنِ اِبن ماجہ ج۴ ص۵۰۰ حدیث ۴۲۶۷) 
جنازہ خاموش مبلِّغ ہے
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے ذُوالنُّورین ،جامِعُ القراٰن حضرتِ سیِّدُنا عثمان ابنِ عفّان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کا خوفِ خدا ئے رحمن عَزَّوَجَلَّ ! آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ   عَشَرَۂ مُبَشَّرَہیعنی اُن دس خوش نصیب صَحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوان  میں سے ہیں جنہیںاللہ عَزَّوَجَلَّ    کے  حبیب ، حبیبِ لبیب صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی زَبانِ حقِّ ترجُمان سے خُصوصی طور پر جنتّی ہونے کی بِشارت دی تھی،ان سے معصوم فِرشتے حیا کرتے تھے۔ اِس  کے  باوُجود قَبْر کی ہولناکیوں ، وحشتوں ، تنہائیوں اور اندھیریوں  کے  بارے میں بے انتِہا خوفزدہ رہا کرتے تھے اور ایک ہم ہیں کہ اپنی قَبْر کو یکسر بھولے ہوئے ہیں ،روزبروز لوگوں  کے  جنازے اٹھتے دیکھنے  کے  باوُجود یہ نہیں سوچتے کہ ایک دن ہمارا جنازہ بھی اٹھ ہی جائے گا،یقینا یہ جنازے ہمارے لئے خاموش مبلِّغ کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ وہ جو کچھ زبانِ حال سے کہہ رہے ہوتے ہیں اُس کو کسی نے اِس طرح نَظم کیا ہے:   ؎
جنازہ آگے آگے کہہ رہا ہے اے جہاں والو
مِرے پیچھے چلے آؤ تمہارا رہنما میں ہوں 
اندھیرا کاٹ کھاتا ہے
      اے عاشقانِ رسول !افسوس صد کروڑ افسوس!کہ ہم دوسروں کو قَبْر میں اُترتا ہوا دیکھتے ہیں