Brailvi Books

قبر کی پہلی رات
10 - 36
 دادا زندہ ہوتا ہے مگر شِیر خوار یعنی دودھ پیتا پوتا موت  کے  گھاٹ اُترجاتاہے ،کسی  کے  ناناجان حیات ہوتے ہیں مگرامّی جان داغِ مُفارَقَت (یعنی جُدائی کا صدمہ) دے جاتی ہیں ۔ہم میں سے کسی  کے  گھر سے اس  کے  بھائی کا جنازہ اُٹھا ہوگا، کسی کی ماں نے نگاہوں  کے  سامنے دم توڑ ا ہوگا، کسی  کے  باپ نے موت کو گلے لگایا ہوگا، کسی کا جوان بیٹاحادِثے کا شکار ہوکر موت سے ہم کَنار ہوا ہوگا، کسی کی دادی جان مُلکِ عَدَم یعنی قَبْرِستان روانہ ہوئی ہوں گی تو کسی کی نانی جان نے کُوچ کی ہوگی۔اپنے فوت ہوجانے والے ان عزیز واَقرِبا کی طرح ایک دن ہم بھی اچانک یہ دُنیا چھوڑ جائیں گے    ؎
دِلاغافِل نہ ہو یک دَم یہ دنیا چھو ڑجانا ہے			بغیچے چھوڑ کر خالی زمیں اندر سمانا ہے
 تِرا نازُ ک بدن  بھائی جو لیٹے  سَیج پھولوں پر			یہ ہوگا ایک دن بے جاں اِسے کیڑوں نے کھانا ہے
تُواپنی موت کو مت بھول کر سامان چلنے کا			زمیں کی خاک پر سونا ہے اِینٹوں کا سِرہانا ہے
نہ بَیلی ہو س کے  بھائی نہ بیٹا باپ تے مائی			تُو کیوں پھرتا ہے سَو دائی عمل نے کام آنا ہے
 کہاں ہے زَورِ نَمرودی ! کہاں ہے تختِ  فِرعونی !		گئے سب چھوڑ یہ فانی اگر نادان دانا ہے
 عزیزا یاد کر جس دن کہ عِزرائیل آئیں گے			نہ جاوے کوئی تیرے سَنگ اکیلا تُونے جانا ہے
جہاں  کے  شَغْل میں شاغِل خدا  کے  ذِکْرسے غافِل 		کرے دعوٰی کہ یہ دنیا مِرا دائم ٹِھکانہ ہے
غُلامؔ اِک دَم نہ کر غفلت حیاتی پر نہ ہو غَرَّہ
خداکی یاد کر ہردم کہ جس نے کام آنا ہے
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! 		صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد