اہلسنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا سنّتوں بھرا بیان تھا ۔بیان کے اِختتام پر جب ملاقات کا سلسلہ شروع ہوا تو علاقے کا ایک اوباش شخص آیااور امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے سامنے پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا۔ پھرامیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے ملاقات کی اور رو رو کر وعدہ کیا کہ میں کبھی داڑھی نہیں منڈاؤں گا، مجھے پتہ نہیں تھا کہ میں ایسا شخص ہوں جس نے یہودیوں جیسی شکل بنا رکھی ہے نہ تو مجھے معلوم تھا اور نہ ہی آج تک کسی نے یہ بتایاکہ داڑھی منڈوانے والا یہودیوں جیسی شکل والاہے۔ بس میں آپ سے وعدہ کرتاہوں کہ یہودیوں جیسی شکل نہیں بناؤں گا بلکہ اب سنّت کے مطابق داڑھی بڑھاؤں گا۔شیخِ طریقت ، امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہفرماتے ہیں : مجھے بعد میں لوگوں نے بتایا کہ یہ ہمارے علاقے کا بدمعاش تھا۔ ہم نے جان بوجھ کر اسے اجتماع کی دعوت نہیں دی کیونکہ ہمیں ڈر تھا کہ اگر یہ آگیا تو دَنگافساد کر کے اجتماع کے انتظامات دَرہم برہم کردے گا ۔شاید یہ خود ہی بیان کی آواز سن کر اجتماع میں شریک ہوا اور یوں اس کے اندر مدنی انقلاب برپا ہو گیا ۔
امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہفرماتے ہیں : خدا جانے وہ اب زندہ بھی ہے یا نہیں ؟ برسوں پرانی بات ہے اس نے اپنے گھر میری دعوت کی تھی اور سارے اہلِ خانہ کو عطاری بھی بنایا تھا ۔چہرے پر داڑھی شریف سجائی ، سر پر زلفیں