رزق کی قدر
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!رزق اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے بے شمار انعامات میں سے ایک انعام ہے ۔ جس کی قدر ہر ایک پر لازم ہے ۔رزق کی بے قدری کر کے اسے ضائع کردینے کے سبب بے برکتی و تنگ دستی کی آفتیں انسان کو گھیر لیتی ہیں ۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی نعمتیں کھانا مگران میں اِسراف سے بچنا حکمِ الٰہیعَزَّوَجَلَّ ہے جیسا کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے :
کُلُوۡا وَاشْرَبُوۡا وَلَا تُسْرِفُوۡا ۚؕ اِنَّہٗ لَایُحِبُّ الْمُسْرِفِیۡنَ ﴿۳۱﴾٪ (پ۸،الاعراف:۳۱)
ترجمہ کنز الایمان:کھاؤ اور پیؤاور بڑھو بے شک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں ۔
اس آیت کی تفسیر میں مفسر شہیر ،حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحمۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’اِسراف ‘‘کامعنی ہے ’’حد سے بڑھنا ‘‘۔ حد سے بڑھنا دو طرح کا ہوتا ہے جسمانی و رو حانی، اسی لئے گناہ کو بھی اسراف کہا جاتا ہے:’’رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا ذُنُوۡبَنَا وَ اِسْرَافَنَا فِیۡۤ اَمْرِنَا ‘‘ یہاں دونوں قسم کا اِسراف مراد ہو سکتا ہے ،جسمانی بھی روحانی بھی اور اس کا تعلق لباس، غذا ، پانی سب سے ہی ہے، لہٰذا اِسراف کی بہت تفسیریں ہیں ۔(۱)حلال چیزوں کو حرام جاننا(۲) حرام چیزوں کااستعمال کرنا(۳)ضرورت سے زیادہ کھانا پینا یا پہننا(۴) جو دل