ستر کی طرف نظر کرنا ناجائز و حرام ہے چنانچہ صدرالشریعہ، مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحمۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’مرد مرد کے ہر حصۂ بدن کی طرف نظر کرسکتا ہے سوا ان اعضا کے جن کا ستر ضروری ہے۔ وہ ناف کے نیچے سے گُھٹْنے کے نیچے تک ہے کہ اس حصۂ بدن کا چھپانا فرض ہے، جن اعضا کا چھپانا ضروری ہے ان کو عورت کہتے ہیں ۔ کسی کو گُھٹْنا کھولے ہوئے دیکھے تو اسے منع کرے اور ران کھولے ہوئے دیکھے تو سختی سے منع کرے اور شرم گاہ کھولے ہوئے ہو تو اسے سزا دی جائے گی۔‘‘(بہارِ شریعت ،۳/۴۴۲)
ڈاکٹروں اور طبیبوں کو بالخصوص یہ مسئلہ خوب ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ کس صورت میں مریض کے اعضائے ستر کی جانب نظر کرنا جائز اور کب ممنوع ہے۔چنانچہ ’’ بہار شریعت‘‘میں ہے :طبیب کو بوقتِ ضرورتِ شرعی پردہ کی جگہ کا صرف وہ حصہ دیکھنا جائز ہے جس کے دیکھنے کی ضرورت ہے زیادہ نہیں ۔(بہار شریعت ،۳/۱۰۸۱)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُم العَالِیَہ کا مذکورہ طرزِ عمل قابلِ تقلید و لائقِ تحسین ہے۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُم العَالِیَہنے ایسے اَحسن انداز میں طبیب کو نصیحت فرما ئی کہ اس نے آپ کی بات مان لی۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیب! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد