Brailvi Books

پیکر شرم وحیا
18 - 47
 	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!علمِ دین سے دوری کے باعث اب تو یہ حال ہے کہ چھالیااور ٹافیوں کے ریپر مسجد میں پڑے دکھائی دیتے ہیں تو کبھی صفائی کے دوران صفوں کے نیچے سے برآمد ہوتے ہیں حالانکہ مسجد میں معمولی سا ذرہ بھی گر جائے تواس سے مسجد کو تکلیف ہوتی ہے جیساکہ حضرت سیّدناشیخ عبدالحق محدث دہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُاللّٰہِ الْقَوِیفرماتے ہیں :’’مسجد میں اگر تنکا بھی پھینکا جائے تو اس سے مسجد کو اس قدر تکلیف پہنچتی ہے جس قدر تکلیف انسان کو اپنی آنکھ میں تنکا پڑ جانے سے ہوتی ہے ۔‘‘(جذب القلوب،ص۲۲۲)
	اس لیے ہمیں مسجد کی صفائی کو اپنے لئے سعادت سمجھنا چاہئے کہ متعدد احادیث مبارکہ میں اس کی ترغیب ارشاد فرمائی گئی چنانچہ تین روایات ملاحظہ فرمائیے:
(ا)جو مسجد سے تکلیف دہ چیز نکالے گا اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنائےگا۔(ابن ماجہ، کتاب المساجد والجماعات، باب تطھیر المساجدالخ ، ۱/۴۱۹، حدیث:۷۵۷)
  (۲)مسجدیں بناؤ اور ان میں سے گرد و غبار نکال دیا کرو کہ جواللّٰہ عَزَّوَجَلَّ  کی رضا کیلئے مسجد بنائے گااللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس کے لئے جنت میں ایک گھر بنائے گا۔‘‘ ایک شخص نے عرض کیا، یارسول اللّٰہ! کیا مسجدیں گزر گاہوں پر بنائی جائیں ؟ ارشاد