پرلگی گَرْدکی طرف ہمارا دھیان ہی نہیں جاتامگر امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُم العَالِیَہکا انداز سب سے محتاط ہے چنانچہ
(واقعہ:۲) ایک اسلامی بھائی کا بیان ہے کہ ایک بار شیخِ طریقت، امیر اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُم العَالِیَہ نے مسجد میں داخل ہونے سے قبل جوتے اتارے ، دونوں پاؤں کپڑے سے صاف کیے اور پھر مسجد میں داخل ہوئے۔(۱۱جون ۲۰۱۵بروز جمعرات کے خصوصی )مدنی مذاکرے میں اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا :میں مسجد میں داخل ہوتے وقت کپڑے سے اپنے پاؤں صاف کر لیتا ہوں تاکہ مٹی کا کوئی ذرہ مسجد میں نہ چلا جائے۔
(واقعہ:۳)امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُم العَالِیَہ نے مدنی مذاکرے کے دوران ارشاد فرمایا:میں سنّت پر عمل کی نیت سے داڑھی اور بھنووں پر بھی تیل لگاتا ہوں لیکن اسے خوب اچھی طرح صاف کر لیتا ہوں تاکہ اس تیل کی چکناہٹ سے مسجد کا فرش آلودہ نہ ہوجائے۔امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُم العَالِیَہکواکثر دیکھا گیاکہ جیب میں شاپر رکھتے ہیں اور مسجد کے فرش پر گرے ہوئے بال و ذرات وغیرہ اٹھا کر اس میں ڈالتے رہتے ہیں اور کبھی کبھی زائد شاپر بھی رکھتے ہیں جو کہ دوسرے اسلامی بھائیوں کو ترغیب دلا کر تحفے میں پیش فرماتے اور اس طرح مسجد سے ذرات وغیرہ اٹھانے کا ذہن بناتے ہیں ۔