(حکایت :۷)مسجد کی صفائی کا اہتمام
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مسجدیں مسلمانوں کے نزدیک قابلِ اِحترام اورمقدس مقامات میں سے ہیں ۔ ان کا ادب و اِحترام کرنا اور انہیں ہر قسم کی گندگی سے پاک و صاف رکھنا ہر مسلمان پر لازم ہے ۔شیخِ طریقت ،امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُم العَالِیَہ مسجد کی صفائی کا کس قدر اہتمام فرماتے ہیں چنانچہ تین واقعات ملاحظہ فرمائیے:
(واقعہ:۱) یکم رمضان المبارک ۱۴۳۰ھ امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُم العَالِیَہ مسجد میں تشریف فرماتھے۔ایک اسلامی بھائی نے آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُم العَالِیَہ کوچادرپیش کی۔امیرِ اہلسنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُم العَالِیَہ نے دیکھا کہ چادر پر کسی چیز کے باریک ذرات لگے ہوئے ہیں ۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُم العَالِیَہنے چادران اسلامی بھائی کو دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: اسے مسجد سے باہر جھاڑ کر لائیے ورنہ یہ ذرات مسجد میں گریں گے۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بسا اوقات چھوٹی چھوٹی باتیں جن کی طرف عا م لوگوں کا دھیان نہیں جاتالیکن اللّٰہ والے ان کا ایسا خیال فرماتے ہیں کہ زبان سے بے ساختہ ماشآء اللّٰہ اور سبحان اللّٰہ کے کلمات ادا ہوجاتے ہیں ۔ مثال کے طور پر مسجد میں داخل ہوتے وقت جوتے تو سبھی جھاڑ تے ہیں مگر پاؤں