Brailvi Books

پیکر شرم وحیا
14 - 47
بعدِ نکاح امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُم العَالِیَہ جب نیچے مکتب میں چند اسلامی بھائیوں کے پاس تشریف لائے جن میں مفتیانِ کرام بھی شامل تھے، توسب نے آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُم العَالِیَہکو مبارکباد دینا شروع کی مگر امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُم العَالِیَہ کے چہرے پر خوشی کے آثارظاہر ہونے کے بجائے افسردگی چھا گئی اور آپ نے سب کو مخاطب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : میں نے اس وقت پھولوں کے ہار پہن رکھے ہیں ، میرا بیٹا بھی خوش ہے آپ سب بھی خوش ہورہے ہیں مگر مجھے پھولوں کے یہ ہار  موت کی یاد دلارہے ہیں ۔ یہ فرماتے ہوئے آپ دَامَتْ بَرَکاتُہُم العَالِیَہبے اختیار رونے لگے یہ سلسلہ کافی دیر تک جاری رہا۔اسی دوران ایک نعت خواں اسلامی بھائی نے امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُم العَالِیَہ کے کلام کا یہ پُرسوز شعر پڑھنا شروع کیا:
پھونک دے جومِری خوشیوں کانشیمن آقا
چاک دل ،چاک جگر سوزِ سینہ دے دو
تو شُرَکا پر بھی رِقَّت طاری ہوگئی۔
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھاآپ نے!اللّٰہ والوں کی مدنی سوچ کے کیا کہنے!خوشی ہو یا غم ہر وقت موت کو یاد رکھتے ہیں ۔ان کی کوشش ہوتی ہے کہ کوئی لمحہ فکرِ آخرت سے غفلت میں نہ گزر جائے۔ چنانچہ امیرالمؤمنین حضرت