گا۔اپنے مسلمان بھائی کو احساسِ کمتری سے بچانے کا درس تو ہمیں پیارے نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سیرتِ طیّبہ سے بھی ملتاہے چنانچہ
ایک مرتبہ حضرت سیّدنا عبداللّٰہبن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ مسواک توڑنے کے لیے درخت پر چڑھے۔آپ کی پنڈلیاں دُبلی پَتلی تھیں ۔ اچانک ہوا چلنے سے (کپڑا ہٹ گیا اور)پنڈلیاں نظر آنے لگیں ۔ لوگ دیکھ کر ہنس پڑے۔بے کسوں کے غمخوار، شفیعِ روزِ شمار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے دیکھا تو فرمایا:تم کیوں ہنس رہے ہو؟ انہوں نے عرض کی:یَا نَبِیَّ اللّٰہ!ان کی کمزور پنڈلیاں دیکھ کر۔ رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے فرمایا: اُس ذات کی قسم!جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے، یہ دونوں پنڈلیاں میزان پر اُحُد پہاڑ سے زیادہ وزنی ہیں ۔(مسند احمد، مسند عبداللّٰہ بن مسعود،۲/ ۱۰۲، حدیث:۳۹۹۱)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
(حکایت :۶)شادی میں فکرِ آخرت کا انداز
یکم رمضان المبارک۱۴۳۰ھ بعد ِنمازِ عشاء عالمی مدنی مرکزفیضانِ مدینہ باب المدینہ کراچی میں امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُم العَالِیَہ کے چھوٹے بیٹے حاجی ابو ہلال محمدبلال رضا عطاری المدنی مَدَّظِلُّہُ العَالِی کا نکاح ہوا۔