(حکایت :۵)کم نمبر والوں کو تحفہ
۲۸ ذوالقَعْدَۃُ الْحَرام ۱۴۲۹ھ بروز بدھ بمقام عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ (اسٹوڈ یو)میں جامعۃالمدینہ کے طَلبہ جمع تھے۔ بعدِ سحری امیرِاہلسنّتدَامَتْ بَرَکَاتُہُم العَالِیَہنے فرمایا: آپ لوگوں کی معلومات میں کوئی ایسا طالبِ علم ہے جس نے سب سے کم نمبر لیے ہوں ؟تاکہ میں اس کو تحفہ بھجواؤں …! (سب حیران ہوئے کہ اعلیٰ نمبر والوں کو تحائف و تحسین سے نوازا جاتا ہے اور یہاں کم نمبر والوں کو تحائف سے نوازنے کی بات ہو رہی ہے ) پھرآپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ العَالِیَہنے خود ہی اس کی یہ حکمت ارشاد فرمائی :ایسا کرنے سے اُس طالبِ علم کی دلجوئی ہو گی اور ان شآء اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ وہ ازسرِ نو ہمت کرکے پڑھائی پر کمر بستہ ہو جائے گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!کسی مسلمان کی دل جوئی کرکے اُسے نیکیوں کی جانب مائل کرنا یقینا محمود ہے۔اگر کبھی کسی فرد سے کوئی معمولی غلطی ہوجائے جس پر وہ شرمندہ بھی ہو اس کے باوجود سبھی اُس پر برس پڑیں ایسے میں اگر کوئی آگے بڑھ کر اسے سینے سے لگا لے اور اچھے انداز میں سمجھادے تو اُس کے دل میں اِس خیر خواہ کی جگہ خودبخود بن جاتی ہے۔ اب اگر یہ اسلامی بھائی اسے نیکی کی دعوت یا کسی سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت دے تو وہ اُسے ٹال نہ سکے