صبر و شکر کے پیکر
اسلام کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے انبیائے کرام عَلَیْھِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام ،خلفائے راشدین اور صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے بھرپور کردار ادا فرمایا۔ان مقدس ہستیوں کے بعداللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے محبوب بندوں نے اپنے حسنِ اخلاق اور اعلیٰ کردار کے ذریعے لوگوں کی اصلاح کا سامان فرمایا۔اللّٰہ والے شکر اور صبر جیسی عظیم نعمتوں سے مالامال ہوتے ہیں ۔ان کے اردگرد کا ماحول کیسی ہی کروٹیں بدل رہا ہو زندگی کے کسی موڑ پریہ اپنے آپ کو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی اطاعت و خوشنودی کی شاہراہ سے بال برابر بھی اِدھر اُدھر نہیں ہونے دیتے۔ انہیں کوئی نعمت ملے تواللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا شکر ادا کرتے ہیں اور کوئی آزمائش آئے تو صبر کرتے ہیں ۔ شیخِ طریقت، امیرِ اہلسنّت بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اللّٰہ والوں کے تقویٰ و پرہیز گاری سے معمور زندگی کا مظہر ہیں ۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے اقوال وا فعال سے خوف خدا اور عشقِ مصطفٰے کی روشنی ہر ُسوپھیل رہی ہے۔آپ کی ساعتیں فکرِ آخرت میں بسر ہوتی ہیں ۔ آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ ہی کی دی ہوئی مدنی سوچ نے لاکھوں لوگوں ،بالخصوص نوجوانوں کی ز ندگی کا رخ سنّتِ مصطفی کی جانب کر دیا ہے۔انہیں نیکی کی دعوت