جگہ پر جاکر بیٹھ گیا اور وہاں ہونے والا سنّتوں بھرا بیان سننے میں مشغول ہوگیا۔ مُبلغِ دعوتِ اسلامی کا اصلاح سے بھرپور بیان سنا تو ذہن پر چھایا گناہوں کا گرد و غبار دور ہوا اور فکرِ آخرت کی جانب ذہن مائل ہوا۔ پھر رِقَّت انگیز دعا ہوئی تو اپنے سابقہ گناہوں پر نادم ہوتے ہوئے بارگاہ الٰہی سے مغفرت طلب کی ۔ اجتماع کے اختتام پر نہایت ہی محبت وعقیدت سے بارگاہِ مصطفٰے میں صلوٰۃ وسلام کا نذرانہ پیش کیا گیاتو میں بھی ادب سے کھڑاہوگیا اور عاشقانِ رسول کے ساتھ ساتھ جھوم جھوم کر سلام پیش کرنے کی سعادت حاصل کرنے لگا، الغرض سنّتوں بھرے اجتماع کے روح پرور مناظر ذہن پر نقش ہوگئے ۔ اجتماع کے اختتام پرتمام اسلامی بھائی خندہ پیشانی سے ایک دوسرے سے سلام کرنے لگے میں نے سلام کی سنّت پرعمل کیا ،اسی دوران مبلغِ دعوتِ اسلامی نے میری ملاقات ایک ذمہ دار اسلامی بھائی سے کروائی ، انہوں نے مسکراتے چہرے سے سلام کیا اور خیریت معلوم کرتے ہوئے کہا آپ کوسنّتوں بھرا اجتماع کیسا لگا ؟ میں نے کہا بہت اچھا لگا، یہ سن کر انہوں نے شفقت فرمائی اور باقاعدگی سے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع کی برکتیں لوٹنے کا مدنی ذہن دیا ان کے’’ میٹھے بول ‘‘اثر کرگئے اور میں نے پابندی سے آنے کا ارادہ کرلیا، اس کے بعد باقاعدگی سے اجتماع میں شرکت کرنا میرا معمول بن گیا، پرسوز بیانات اور رِقت انگیز دعاؤں نے میری زندگی کا رُخ ہی