میری قسمت کا ستارہ چمک اٹھا کہ ایک بار میری ان سے ملاقات ہوگئی، انہوں نے حسبِ عادت پیار بھرے انداز میں مجھ سے کہا :بیٹا گناہوں میں دونوں جہاں کی بربادی ہے، نمازوں کی پابندی کرنے اور والدین کا ادب و احترام کرنے میں ہی بھلائی ہے مزید قبروحشرکے عذابات سے ڈرایااور نیکی کی راہ پرگامزن ہونے کا مدنی ذہن دیا۔ ان سن رسیدہ اسلامی بھائی کی انفرادی کوشش کا مجھ پر ایسا اثر ہوا کہ میں نے نمازیں پڑھنے کا ارادہ کرلیااور اپنے ایک دوست کے ہمراہ مسجد میں نماز باجماعت ادا کرنا شروع کر دی۔ ایک دن اتفاق سے مسجد میں مدَنی ماحول سے وابستہ ایک ذمہ دار اسلامی بھائی سے ملاقات ہو گئی جنہوں نے سلام و مصافحہ کے بعد کچھ اس انداز میں دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی دعوت پیش کی کہ میں انکار نہ کر سکا اور اس طرح ہفتہ وار اجتماع میں بھی جا پہنچا۔ یہاں ہرطرف سنّتوں کی بہاریں تھیں ، دورانِ اجتماع ہونے والے اصلاحی بیان نے مجھے جھنجھوڑ کر رکھ دیا اوردل پر پڑے غفلت کے پردے چاک کردیے۔ اجتماع کے آخر میں جب شرکائے اجتماع نے ایک آواز میں اسمِ جلالت ’’اللّٰہ‘‘ کا ذکر کیا تو دل و دماغ کو بہت روحانی سکون حاصل ہوا گویا دِل سے گناہوں کا غبار دور ہوگیا ہو۔ اجتماع کی برکت سے نیکی کا ایسا جذبہ دِل میں موجزن ہوا کہ وہ دن اورآج کا دن میں دعوتِ اسلامی کا ہو کر رہ گیا۔ غنڈا