واٰلہٖ وسلَّم نے یہ بھی ارشاد فرمایا:اولادِ آدم مختلف طبقات پر پیدا کی گئی ان میں سے {1} بعض مومن پیدا ہوئے حالتِ ایمان پر زندہ رہے اور مومن ہی مریں گے، {2}بعض کافر پیدا ہوئے حالتِ کفر پر زندہ رہے اور کافِر ہی مریں گے، {3}بعض مومِن پیدا ہوئے مومِنانہ زندگی گزاری اور حالتِ کفر پر رخصت ہوئے، اور {4} بعض کافِر پیدا ہوئے ،کافِر زندہ رہے اور مومِن ہو کر مریں گے۔(ترمذی،کتاب الفتن،باب ما اخبر النبی۔۔۔الخ،۴/ ۸۱،حدیث: ۲۱۹۸ )
بندہ اس پر اُٹھایا جائے گا جس پر مرے گا
سرکارِ عالی وقار ، مدینے کے تاجدارصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : یُبْعَثُ کُلُّ عَبْدٍ عَلَی مَا مَاتَ عَلَیْہِ یعنی ہر بندہ اس حالت پر اٹھایا جائے گا جس پر مرے گا ۔ (مسلم،کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا۔۔۔الخ،باب الامربحسن الظن۔۔۔الخ، ص۱۵۳۸،حدیث:۲۸۷۸)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں : یعنی اِعتبار خاتمہ کا ہے ، اگر کوئی کفر پر مرے تو کفر پر ہی اُٹھے گا اگرچہ زندگی میں مؤمن رہا ہو ، اور اگر ایمان پر مرے تو ایمان پر اُٹھے گا اگرچہ زندگی میں کافر رہا ہو ۔ (مراٰۃ المناجیح ، ۷/ ۱۵۳)
حضرت علامہ عبدالرء ُوف مناویعلیہ رحمۃُ اللّٰہِ الہادی اس حدیثِ پاک کے تحت تحریر فرماتے ہیں:حضرت سیدنا امام جلال الدین سیوطیعلیہ رحمۃُ اللّٰہِ القوی نے