مارنابے برداشت ہوناہے ، اور جس نے مصیبت کو برداشت نہ کیا وہ ثواب کا مستحق نہ ہوگا ،اور بے صبری مصیبت پر ملنے والے ثواب کو ختم کردیتی ہے، جس کے عمل کا ثواب ضائع ہو جائے تو اس کا عمل بھی ضائع ہوجاتا ہے ۔
(بحر الفوائدالمشہور بمعانی الاخبار،ص۱۶۳)
مصیبت پر صبر کا انعام
فرمانِ مصطِفٰے صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمہے: جس نے مصیبت پر صَبْر کیا یہاں تک کہ اس (مصیبت ) کو اچّھے صَبْر کے ساتھ لوٹا دیااللّٰہ تبا رَکَ وَتعالیٰ اس کے لئے تین سو دَرَ جات لکھے گا ،ہر ایک دَرَجہ کے مابَین(یعنی درمیان) زمین وآسمان کا فاصِلہ ہو گا۔(جَامِع صَغِیر،ص۳۱۷،حدیث:۵۱۳۷ )
ثواب کی رغبت رکھو
فرمانِ مصطِفٰے صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمہے: جب تو مصیبت میں گرفتار ہو تو مصیبت کے ثواب میں زیادہ راغب ہو اگر وہ تجھ پر باقی رکھی جائے ۔(ترمذی،کتاب الزھد،باب ما جا ء فی الزھادۃ فی الدنیا،۴/۱۵۲،حدیث: ۲۳۴۷)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں :یہاں رغبت کا ذکر ہے دعا کا ذکر نہیں،مصیبت کی دعا کرنا ممنوع ہے مگر اس کے ثواب کی رغبت کرنا اچھا ہے،جب مصیبت آپڑے تو (نظر)اس کی تکلیف پر نہ ہو اس کے ثواب پر نظر ہو۔(مراٰۃ المناجیح،۷/۱۱۶)