ہواکہ میں اس کی حقیقت جانوں ،لہٰذاجب دوسرادن ہواتومیں خادم کے کپڑے پہن کر اُس کی جگہ کھڑا ہو گیا۔جب ظہر کا وقت ہوا تواس نے مجھے اشارہ کیا کہ مجھے نماز پڑھنے دے تومیں تجھے ایک دینار دوں گا۔میں نے کہا:میں دودینار سے کم نہیں لوں گا۔اس نے کہا:ٹھیک ہے۔میں نے اسے کھول دیا ،اس نے نماز پڑھی۔ جب فارغ ہوا تو میں نے دیکھا کہ اس نے اپنا ہاتھ زمین پرمارا اور وہاں سے دونئے دینار نکال کر مجھے دے دئیے۔جب عصر کاوقت ہواتو اس نے مجھے پہلی مرتبہ کی طرح اشارہ کیا۔ میں نے اسے اشارہ کیا کہ میں پانچ دینا ر سے کم نہیں لوں گا۔اس نے مان لیا۔ پھر جب مغرب کا وقت ہوا تو حسبِ معمول مجھے اشارہ کیا تو میں نے کہا:میں دس دینار سے کم نہیں لوں گا۔اس نے میری بات مان لی اور جب نماز سے فارغ ہوا تو زمین سے دس دینار نکال کر مجھے دے دئیے ۔ پھر جب عشا کی نماز کا وقت ہوا تو حسبِ عادت اس نے مجھے اشارہ کیا، میں نے کہا:میں بیس دینا ر سے کم نہیں لوں گا ۔ پھر بھی اس نے میری بات تسلیم کرلی اور نماز سے فراغت پا کر اس نے زمین سے بیس دینار نکالے اور مجھے تھما کر کہنے لگا:جو مانگنا ہے مانگو!میرامولیٰ عَزَّوَجَلَّ بہت غنی اور کریم ہے، میں اس سے جو مانگوں گا وہ عطاکرے گا۔ اس کایہ معاملہ دیکھ کر مجھے بڑا دھچکا لگا اور مجھے یقین ہوگیاکہ یہ ولیُّ اللّٰہ ہے، مجھ پر اس کا رُعب طاری ہوگیا، پھر میں نے اس کو زنجیروں سے آزاد کردیا اور وہ رات رو کر گزاری۔
جب صبح ہوئی تومیں نے اسے بلاکراس کی تعظیم و تکریم کی ،اسے اپنا پسندیدہ