(9) بداخلاقی
شہنشاہِ خوش خِصال، پیکرِ حُسن وجمال صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے:اَلْخُلُقُ الْحَسَنُ یُذِیْبُ الْخَطَایَا کَمَا یُذِیْبُ الْمَاءُ الْجَلِیْدَ وَالْخُلُقُ السُّوْ ءُ یُفْسِدُ الْعَمَلَ کَمَا یُفْسِدُ الْخَلُّ الْعَسَلَیعنی حسنِ اخلاق خطاؤں کو اس طرح پگھلاتا ہے جیسے پانی برف کو پگھلاتا ہے جبکہ بداخلاقی عمل کو اس طرح برباد کر دیتی ہے جیسے سرکہ شہدکو خراب کر دیتا ہے۔(معجم کبیر،۱۰/۳۱۹، حدیث: ۱۰۷۷۷)
حضرت علامہ مولانا عبدالرء ُوف مناوی شافعیعلیہ رحمۃُ اللّٰہِ القوی اس حدیثِ پاک کے تحت تحریر فرماتے ہیں:اس کی وجہ یہ ہے کہ حسنِ اخلاق کی بدولت انسان سے بھلائی کے کام صادر ہوتے ہیں ،بھلائی کے کام نیکی ہیں اور نیکیاں گناہوں کو مٹادیتی ہیں۔اس فرمانِ عالیشان میں یہ اِشارہ ہے کہ بندہ حسنِ اخلاق کی بدولت ہی تمام بھلائیوں اور بلند مقامات کو پانے پر قادر ہوتا ہے۔اس حدیثِ پاک کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہجَوَامِعُ الْکَلِم (یعنی جامع ترین احادیث)میں سے ہے۔ (فیض القدیر،۳/۶۷۵،تحت الحدیث:۴۱۳۷)
ایک اورمقام پر تحریر فرماتے ہیں: نیک کام کا آغاز کرنے والا اگر اس کے ساتھ بداخلاقی کو شامل کرلے تو اس کا عمل برباد اور ثواب ضائع ہوجائے گاجیسا کہ صدقہ کرنے والا اگر اس کے بعد احسان جتائے اور تکلیف دے۔منقول ہے کہ حضرت سیدنا موسیٰ کلیم اللّٰہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام بارگاہِ خداوندی میں عرض