یہ ہے کہ اسے اس کمال کے زَوال(یعنی کم یا ختم ہونے) کا خوف نہیں ہوتا بلکہ وہ اس پرمَسرورو مطمئن ہوتا ہے اور اس کی مَسرَّت کا باعِث یہ ہوتا ہے کہ یہ کمال ، نعمت و بھلائی اور سر بُلندی ہے،وہ اس لئے خوش نہیں ہوتا کہ یہ اللہ تَعَالٰی کی عنایت اور نعمت ہے بلکہ اس(یعنی خود پسند بندے) کی خوشی کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ وہ اسے اپنا وَصْف (یعنی خوبی) اور خود اپنا ہی کمال سمجھتا ہے وہ اِسے اللہ تَعَالٰی کی عطاء وعنایت تصوُّر نہیں کرتا۔ (اِحیاء عُلوم الدین،کتاب ذم الکبر والعجب،بیان حقیقۃ العجب۔۔۔الخ،۳/۴۵۴)
بہتر ہے کہ ساری رات سویا رہوں
حضرتِ سیِّدُنامُطَرِّف رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں:میں رات بھر عبادت کروں اور صُبح خود پسندی میں پڑوں یعنی یہ سمجھوں کہ میں تو بڑا نیک آدَمی ہوں اِ س سے بہتریِہی ہے کہ رات سویا رہوں اور صُبح رات کی عبادت سے محرومی پر افسوس کروں۔(اِحیاء عُلوم الدین،کتاب ذم الکبر والعجب،بیان ذم العجب وآفاتہ،۳/۴۵۲)
نیک کاموں کی توفیق ملنا نعمت ہے
حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت سیِّدُنا امام ابوحامد محمدبن محمدبن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی فرماتے ہیں:نیک کاموں کی توفیق اللہِ تَعَالٰی کی نعمتوں میں سے ایک نعمت اور اُس کے عطِیّات میں سے ایک عَطِیَّہ (عَطِیْ۔یَہ۔یعنی بخشش) ہے لیکن خود پسندی ہی کی وجہ سے نادان انسان اپنی ذات کی تعریف کرتا اور پاکیزگی ظاہِر کرتاہے اور جب و ہ اپنی رائے، عمل او ر عَقْل پر اِتراتا ہے تو فائدہ حاصِل کرنے ، مشورہ لینے اور