Brailvi Books

نیکیاں برباد ہونے سے بچائیے
34 - 100
 فرماتے ہیں: خودپسندی کی ایک تعریف یہ بیان کی گئی ہے:نعمت کو بڑا سمجھنا لیکن اس کی نسبت نعمت دینے والے کی طرف نہ کرنا۔خود پسندی سے تکبر پیدا ہوتا ہے نیز اس کی نحوست سے بندہ گناہوں کو بھول جاتا ہے کیونکہ خود پسندی اور گناہوں کی آفات سے غافل ہونے کے سبب وہ اپنے آپ کو بے نیاز سمجھنے لگتا ہے اور یوں اس کے اعمال ضائع ہوجاتے ہیں۔خود پسندی بندے کو دوسروں سے مشورہ اور فائدہ حاصل کرنے اور نصیحت سننے سے روک دیتی ہے اور اسے دوسروں کو حقیر سمجھنے اور دینی و دنیوی معاملات میں دُرست بات کو سمجھنے سے محرومی میں مبتلا کردیتی ہے۔
(فیض القدیر،۲/۴۷۵،تحت الحدیث:۲۰۷۴)
خود پسندی کی اَہَم وضاحت
           حُجَّۃُ الْاِسلام حضرت ِسیِّدُنا امام ابوحامد محمدبن محمدبن محمد غزالیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالیلکھتے ہیں : جو شخص علم، عمل اورمال کے ذَرِیعے اپنے نَفْس میں کمال جانتا ہو اُس کی ’’دو حالتیں ‘‘ ہیں :ان میں سے ایک یہ ہے کہ اسے اُس کمال کے زَوال کاخوف ہو یعنی اِس بات کا ڈر ہو کہ اس میں کوئی تبدیلی آجائے گی یا بالکل ہی سَلْب اورختم ہوجائے گا تو ایسا آدَمی’’ خود پسند ‘‘ نہیں ہوتا۔ دوسری حالت یہ ہے کہ وہ اس کے زَوال (یعنی کم یا خَتْم ہونے)کا خوف نہیں رکھتا بلکہ وہ اِس بات پر خوش اور مطمئن ہوتا ہے کہ اللہ تَعَالٰینے مجھے یہ نعمت عطا فرمائی ہے اِس میں میرا اپنا کمال نہیں۔ یہ بھی’’ خود پسندی‘‘ نہیں ہے اور اس کے لیے ایک تیسری حالت بھی ہے جو خود پسندی ہے اور وہ