دینی خدمت ہو۔(مراۃ المناجیح،۳/۶۷)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
(8) عُجب و خود پسندی
خاتَمُ الْمُرْسَلین، رَحْمَۃٌلِّلْعٰلمین صلَّی اللّٰہ تَعالٰی علیہ وآلہ وسلَّمکا فرمانِ عالیشان ہے :اِنَّ الْعُجْبَ لَیُحْبِطُ عَمَلَ سَبْعِیْنَ سَنَۃًیعنی خود پسند ی ستر سال کے عمل کو برباد کر دیتی ہے۔(جامع صغیر،ص۱۲۷،حدیث:۲۰۷۴)
حضرت علامہ مولانا عبدالرء ُوف مَناوی شافعیعلیہ رحمۃُ اللّٰہِ القوی اس حدیثِ پاک کے تحت تحریر فرماتے ہیں:70 سے مراد کثیر عرصہ ہے جیسا کہ اس فرمانِ باری تعالیٰ میں: فِیۡ سِلْسِلَۃٍ ذَرْعُہَا سَبْعُوۡنَ ذِرَاعًا ۱؎ (پ۲۹،الحاقۃ:۳۲)اس کی وجہ یہ ہے کہ خود پسندی کا شکار شخص اپنے عمل کو زیادہ اور اچھا سمجھتا ہے اور اس کی طرح ہوجاتا ہے جسے نظر لگ جائے اور وہ ہلاک ہوجائے۔اسی لئے دانا لوگوں کا قول ہے کہ خود پسندی عمل کو نظر لگنے کا نام ہے۔روایت میں ہے کہ نظر مرد کو قبر میں داخل کردیتی ہے ۔جس طرح نظر انسان کو ہلاک کرتی ہے اسی طرح اس کے اعمال کو بھی مردہ اور باطل کردیتی ہے۔ بعض اوقات انسان کے دل میں غفلت ڈیرہ جمالیتی ہے چنانچہ وہ اپنے نیک اعمال کو اپنا کارنامہ جانتا ہے اور اس میں اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کا احسان نہیں مانتا کہ اس نے اس میں نیکی کی قوت پیدا فرمائی اور توفیق عطا فرمائی ۔مزید
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
۱؎ ترجمہ کنزالایمان: ایسی زنجیرمیں جس کا ناپ ستر ہاتھ ہے۔