Brailvi Books

نیکیاں برباد ہونے سے بچائیے
31 - 100
 ’’میری ہجرت مال کے لئے نہ تھی ‘‘کے تحت مفتی صاحب لکھتے ہیں:یعنی میں بغیر معاوضہ یہ خدمت انجام دوں گا کیونکہ میرا اسلام لانا ہجرت کرنا،عہدہ حاصل کرنے بڑی تنخواہ لینے کے لیے نہ تھا۔سبحٰن اﷲ!یہ تھا اخلاص۔’’نیک آدمی کے لیے اچھا مال بہت ہی اچھا ہے‘‘کے تحت مفتی صاحب لکھتے ہیں:  یعنی اس مال کے قبول سے تمہارے ثواب میں کمی نہ ہوگی یہ تو رب  تعالٰی کی نعمت ہے۔خیال رہے کہ مردِ صالح وہ ہے جو نیکی پہچانے اور کرے اور مال صالح وہ ہے جو اچھے راستے آئے اور اچھی راہ جائے یعنی حلال کمائی بھلائی میں خرچ ہو،اللّٰہ تعالٰی نصیب فرمائے۔(مراۃ المناجیح،۵/۳۹۰)
ریا کی وجہ سے نیکی نہ چھوڑے 
	 مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر  ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان فرماتے ہیں : ریا سے اکثر عمل کا ثواب کم ہوجاتا ہے عمل باطل نہیں ہوتا اسی لئے ریا کار پر ریا سے کی ہوئی عبادت کا لوٹانا واجب نہیں اور اگر بعد میں توبہ نصیب ہوجائے تو اِنْ شَآءَاللہ (عَزَّوَجَلَّ )وہ کمی بھی پوری ہوجاتی ہے، پھر ریا کی بھی دو قسمیں ہیں: (۱)ریا نفسِ عمل(میں)،یہی کہ اگر لوگ نہ دیکھتے ہوں اور رائے ناموری کی امید نہ ہو تو نیکی کرے ہی نہیں۔(۲)دوسرے ریا کمالِ عمل میں،اگر لوگوں کے دکھاوے کو اچھی طرح نیکی کرے ورنہ معمولی طرح ،پہلی زیادہ خطرناک ہے دوسری ریا ہلکی۔خیال رہے کہ کوئی شخص ریا کی وجہ سے عمل نہ چھوڑ دے،اخلاص کی دعا کرے اور عمل کرتا