جب لوگ اپنے اعمال لے کر آئیں گے تو ریاکاروںسے کہا جائے گا : ان کے پاس جاؤجن کے لئے تم ریا کاری کیا کرتے تھے اور ان کے پاس اپنا اجر تلاش کرو۔ (معجم کبیر، ۴/۲۵۳،حدیث:۴۳۰۱)
رِیاکاروں کا انجام
رسولِ بے مثال، بی بی آمِنہ کے لال صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عِبْرَت نشان ہے: ’’قِیامَت کے دن سب سے پہلے ایک شہید کا فیصلہ ہو گا جب اُسے لایاجائے گا تو اللّٰہعَزَّوَجَلَّاُسے اپنی نعمتیں یاد دلائے گا تو وہ اِن نعمتوں کا اِقرار کرے گا پھر اللّٰہعَزَّوَجَلَّارشاد فرمائے گا :تُو نے اِن نعمتوں کے بدلے میں کیا عمل کیا؟ وہ عَرْض کرے گا : میں نے تیری راہ میں جِہاد کیا یہاں تک کہ شہید ہو گیا۔ اللّٰہعَزَّوَجَلَّارشاد فرمائے گا :تُو جھوٹا ہے تو نے جہاد اس لئے کیاتھا کہ تجھے بہادُر کہا جائے اور وہ تجھے کہہ لیا گیا ، پھر اس کے بارے میںجہنّم میں جانے کا حکم دے گا تو اسے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیاجائے گا۔
پھر اس شخص کو لایا جائے گا جس نیعِلْم سیکھا، سکھایا اور قرآن کریم پڑھا ، وہ آئے گا تو اللّٰہعَزَّوَجَلَّاسے بھی اپنی نعمتیں یاد دلائے گا تو وہ بھی ان نعمتوں کا اقرار کرے گا، پھر اللّٰہعَزَّوَجَلَّ اس سے دریافت فرمائے گا :تو نے ان نعمتوں کے بدلے میں کیا کِیا؟وہ عرض کرے گا :میں نے علم سیکھا اور سکھایا اور تیرے لئے قرآنِ کریم پڑھا۔ اللّٰہعَزَّوَجَلَّارشاد فرمائے گا: تُو جھوٹا ہے تو نے علم اِس لئے سیکھا تاکہ تجھے عالِم